ايران اور اسرائيل کے درمیان مشرق وسطیٰ میں اثر و رسوخ کے دائرہ کار میں وسعت کی جدوجہد کے جلو میں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف حسین سلامی نے اعلان کیا ہے۔کہ ايران مغربی کنارے کے عوام کو بھی اسرائیلیوں کے خلاف مسلح کیا جا رہا ہے۔
حسین سلامی کا یہ بیان گذشتہ روز شائع ہونے والے ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے دفتر کی ویب سائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سامنے آیا ہے۔ جس میں انہوں نے کہا۔ تھا ايران کہ ”غزہ مزاحمت اور جدوجہد کا واحد میدان نہیں ہے، بلکہ اس جدوجہد نے بھی غزہ کی آزادی کی کوشش کی ہے۔ جسے اب فلسطین کے مغربی کنارے منتقل کر دیا گیا ہے‘‘۔
ایران کی دھمکی
انہوں نے دھمکی آمیز انداز میں مزید کہا کہ۔ ’’اسرائیل اور اس کے قابض باشندوں کے لیےکوئی جائے پناہ نہیں ہوگی ‘‘۔ حزب اللہ کے راکٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی فورسز کی فائر پاور ان کی جانب بڑھ گئی ہے۔ انوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے دیگر تمام شہر راکٹوں کے نشانے پر ہیں۔
اگرچہ مشرق وسطیٰ میں حکومتی اور آزاد سیاسی جماعتیں ايران پر الزام عائد کرتی ہیں۔ کہ وہ اسرائیل کے ساتھ اثر و رسوخ کے دائروں کی جدوجہد میں فلسطینی کاز کو اپنے مفادات کے لیے ۔استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تہران کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی قوم کے نصب العین کی حمایت کرتا ہے۔ وہ فلسطین میں اسرائیل کے خلاف برسر پیکار قوتوں کو "مزاحمتی محاذ” قرار دیتا ہے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف نے اسرائیل کے "اعلی ٹیکنالوجی اور سکیورٹی غلبے” کو تسلیم کیا، لیکن انہوں نے مزید کہا اس کے باوجود فلسطینی۔ مغربی کنارے کو مسلح کرنے میں ايران کامیاب ہو گئے ہیں جو کہ غزہ کی پٹی سے ایک مکمل طور پر الگ علاقہ ہے۔
سلامی یہ کہہ کر بالواسطہ طور پر یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کہ اس کے پیچھے ايران ہےجس طرح غزہ کو مسلح کیا گیا تھا۔ اسی طرح مغربی کنارے کو بھی مسلح کیا جا سکتا ہے اور یہ عمل ہو گا۔ تاہم انہوں نے اس میں ایران کے ملوث ہونے کے امکان کو واضح نہیں کیا لیکن انہوں نے ايران حکومت کو فلسطینیوں کے۔ "سچے دوستوں” میں سے ایک قرار دیا جو مشکل حالات میں آخر تک فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔