محمد بشیر: وہ جج جنھوں نے پاکستان کے دو وزرائے اعظم کو جیل بھیجا

1
1

جب اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 14 برس قید کی سزا سُنائی تو یہ دوسرا موقع تھا کہ جج محمد بشیر نے. ایک سابق وزیر اعظم کو جیل بھیجنے کا حکم دیا۔

بدھ کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے عمران خان کو 10 برس کے لیے نااہل بھی قرار دیا جبکہ ان پر اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر ایک ارب 57 کروڑ کا جُرمانہ بھی عائد کیا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کو سزا سنانے والے جج محمد بشیر پاکستان کی تاریخ میں ایک منفرد کردار کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے کیونکہ یہ احتساب عدالت کے وہ واحد جج ہیں. جن کی عدالت میں ملک کے چار وزرائے اعظم حاضر ہوئے۔

عمران خان سے قبل ان کی عدالت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، پاکستان مسلم لیگ ن کے نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی بھی حاضر ہوئے۔

12 برسوں تک احتساب عدالت کے جج کے عہدے پر براجمان

جسٹس محمد بشیر اسلام آباد کی تینوں نیب عدالتوں. میں انتظامی جج ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں نیب کا جو بھی کیس آئے گا، اس کی سماعت جج محمد بشیر کریں گے۔

ان کے پاس کیس سننے یا کیس کو نہ سننے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار بھی ہے۔ اگر وہ چاہیں تو نیب کا کوئی بھی مقدمہ ان تینوں عدالتوں کے کسی دوسرے جج کو منتقل کر سکتے ہیں۔

پاکستان کی وزارت قانون کے قواعد کے مطابق احتساب عدالتوں کے ججوں کی تقرری تین سال کے لیے ہوتی ہے تاہم جج محمد بشیر گزشتہ 11 سال سے اسلام آباد کی نیب کورٹ نمبر ایک میں تعینات ہیں۔

جج محمد بشیر کو سنہ 2012 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تعینات کیا تھا۔ اس کے بعد سنہ 2018 میں نواز شریف نے ایک بار پھر انھیں تین سال کے لیے. اس عہدے پر مقرر کیا۔

ان کی دوسری مدت ملازمت سنہ 2021. میں ختم ہوئی لیکن اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انھیں دوبارہ تین سال کے لیے جج مقرر کیا۔

نیب جج کی تقرری کیسے ہوتی ہے؟

احتساب عدالت کے جج کی تقرری کے لیے. نام کی تجویز اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے وزارت قانون کو جاتی ہے۔ اس کے بعد وزارتِ قانون. اس تجویز کو وفاقی کابینہ کے سامنے رکھتی ہے۔

کابینہ کی رضامندی کے بعد یہ فائل صدر کے پاس جاتی ہے، جہاں اس پر حتمی فیصلہ دیا جاتا ہے۔

سیشن جج محمد بشیر کا نام اسلام آباد ہائی کورٹ. کے دو چیف جسٹس نے تجویز کیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ جج محمد بشیر کو پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی، ن لیگ اور پاکستان تحریکِ انصاف کے دور میں توسیع ملی تھی. اور جن وزرائے اعظم نے. انھیں توسیع دی، وہ ان کے سامنے بطور ملزم پیش ہوئے۔

جج محمد بشیر کی عدالت میں چار وزرائے اعظم کی پیشی، دو کو سزا

جج محمد بشیر کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے. کہ سنہ 2012 کے بعد سے آج تک انھوں نے اپنی عدالت میں چار وزرائے اعظم کو بطور ملزم پیش ہوتے دیکھا۔

ان میں پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ ن کے شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف اور عمران خان شامل ہیں۔

نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن (ریٹائرڈ). صفدر کو جج محمد بشیر نے ہی ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کیس میں بدعنوانی کا مجرم قرار دے. کر جیل بھیجا تھا۔

تاہم اعلیٰ عدالتوں نے. ان کے ان فیصلوں کو کالعدم قرار دیا اور تینوں افراد کی سزائیں معطل کی گئیں اور انھیں اس مقدمے میں بری کردیا گیا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ. کیس میں سُنائی گئی سزا کو بھی ان کی جماعت نے اعلیٰ عدلیہ. میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نواز شریف
،سیشن جج محمد بشیر کا نام اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو چیف جسٹس نے تجویز کیا تھا

اسلام آباد میں عدالتی کارروائی پر رپورٹنگ کرنے والے صحافی عامر سعید عباسی کے مطابق جج محمد بشیر کا کیریئر بہت دلچسپ رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں. کہ ’عام طور پر ججوں کی تقرری صرف ایک مدت کے لیے کی جاتی ہے لیکن محمد بشیر کو اس عہدے پر چار مرتبہ بیٹھنے کا موقع ملا۔’

ان کا کہنا ہے کہ ’ایسے بہت کم کیسز ہیں جب کسی جج کی بار بار ایک عہدے پر تقرری ہوئی ہو۔’

عامر عباسی کے مطابق سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے شوہر. اور پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری کو جج محمد بشیر کی عدالت سے کافی ریلیف ملا جب وہ پانچ مقدمات میں بری ہو گئے۔

عمران خان
،سینیئر تجزیہ کار کامران خان جج محمد بشیر کو ایک ‘پیچیدہ’ شخصیت قرار دیتے ہیں

محمد بشیر ایک ‘پیچیدہ’ شخصیت

بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک کے. مطابق ’جج محمد بشیر کسی بھی کارروائی کے دوران بہت تحمل سے فریقین کو سنتے ہیں، دلائل کو کافی وقت دیتے ہیں اور دلائل کو بڑی توجہ سے سنتے ہیں۔

‘تقریباً تمام مرکزی دھارے کی جماعتوں نے اُن کے انصاف کا مزہ چکھا ہے۔’

سینیئر تجزیہ کار کامران خان جج محمد بشیر .کو ایک ‘پیچیدہ’ شخصیت قرار دیتے ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.