سائنسدانوں کو حیران کرنے والے عجیب خلائی دھماکے جو بہت سے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھا سکتے ہیں

ماہرینِ فلکیات نے حال ہی میں کچھ عجیب و نایاب دھماکوں میں سے تقریباً درجن بھر دھماکوں کا مشاہدہ کیا ہے اور اس کے ساتھ ہی ان کے ذہن میں یہ سوالات کوند رہے ہیں کہ کیا یہ کسی خاص قسم کے بلیک ہول کی علامات ہو سکتے ہیں؟

ماہرینِ فلکیات نے پہلے کبھی ایسا منظر نہیں دیکھا تھا کہ دور خلا کی گہرائیوں میں کوئی بہت بڑی چیز دھماکے سے پھٹی ہو۔ زمین پر نصب دوربینوں نے سنہ 2018 میں پہلی بار ایک انتہائی روشن اور غیرمعمولی دھماکے کا مشاہدہ کیا جو کہ 20 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر پیش آیا تھا۔

یہ دھماکہ حیرت انگیز تیزی کے ساتھ انتہائی روشن نظر آیا، یہ روشنی اس قدر زیادہ تھی کہ کوئی عام ستارے کا دھماکہ یعنی سپرنووا اس کا مقابلہ نہیں کر سکتا تھا۔ اس کے بعد وہ غائب ہو گيا۔ اس دھماکے کو اس کے عجیب و غریب کوائف کے لیے ’اے ٹی 2018 کاؤ‘ کا نام دیا گيا لیکن پھر بعد میں اسے زیادہ سادہ نام ‘دی کاؤ’ یا گاؤ سے پکارا جانے لگا۔

اس روشن وقوعے کے بعد ماہرینِ فلکیات نے کائنات میں مزید کچھ اور ایسے ہی روشن دھماکوں کا مشاہدہ کیا۔ ان دھماکوں کو برائٹ فاسٹ بلیو آپٹیکل ٹرانزیئنٹس (ایل ایف بوٹس) کے طور پر بیان کیا گیا۔ ان سب دھماکوں میں ایک جیسی خصوصیات نظر آئیں۔

درجہ حرارت

نیویارک کی کارنیل یونیورسٹی میں ماہر فلکیات اینا ہو کہتی ہیں. کہ ’یہ سب انتہائی روشن ہیں یعنی ’ایل ایف بوٹ‘ کے یہ لومینس ہیں۔ یہ نیلے رنگ کے اس لیے ہیں. کہ یہ انتہائی زیادہ درجہ حرارت کا نتیجہ ہیں. جو کہ 40 ہزار ڈگری سینٹی گریڈ کے آس پاس ہیں. اور اس کی وجہ سے روشن نیلے سپیکٹرم کی جانب دیکھے جاتے ہیں۔‘

اسے ’بوٹ‘ کے ’بی‘ یعنی بلیو یا نیلے سے تعبیر کیا گيا ہے۔ اسی طرح ’ایل ایف بوٹ‘ مخفف کا ’او‘ اور ’ٹی‘ اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ دھماکے قابلِ دید (اوپٹیکل) اور عارضی (ٹرانزیئنٹ) ہوتے ہیں۔

ابتدا میں سائنسدانوں کا خیال تھا کہ یہ ایل ایف بوٹس شاید ناکام سپرنووا ہوں یعنی ایسے ستارے ہیں. جو پھٹنے کی کوشش کرتے ہیں. لیکن پھٹ کر باہر نکلنے کے بجائے پھٹ کر خود میں ہی سما جاتے ہیں. اور ان کے مرکز میں بلیک ہول بن جاتا ہے جو ستارے کو اندر ہی اندر نگل لیتا ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.