انڈیا اور پاکستان کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدہ تعلقات اکثر دونوں پڑوسی ممالک کو متاثر کرتے رہے ہیں اور بطور خاص ثقافتی تبادلوں کے معاملات میں ایسا زیادہ دیکھا گیا ہے۔
تاہم سنہ 2023 کے کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران نشر ہونے والا ایک پاکستانی کرکٹ شو کشیدگی اور ان اختلافات کو کسی حد تک مٹانے میں کامیاب رہا ہے۔
اور اس کا اظہار اکتوبر اور نومبر میں منعقد ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ کے ہر میچ کے اختتام پر نظر آیا. جب ہزاروں انڈین شائقین کرکٹ شو ’دی پویلین‘ دیکھنے کے لیے یوٹیوب پر جمع ہوئے۔
یہ شو سنہ2021 میں شروع ہوا تھا. اور عام طور پر ہر بڑے کرکٹ ٹورنامنٹس کے دوران پیش کیا جاتا ہے. اور اس میں سابق پاکستانی کھلاڑیوں کا ایک شاندار سلسلہ نظر آتا ہے۔
شاندار سلسلہ
اس کا تازہ ورلڈ کپ ایڈیشن انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان فائنل کے ایک دن بعد ختم ہوا۔ اس دوران پیش کیے جانے والے شوز میں مشہور سابق کرکٹرز وسیم اکرم، معین خان، شعیب ملک اور مصباح الحق شامل تھے۔
اس شو کا دیکھنا ایسا تھا گویا آپ دوستوں کے ایک گروپ کے ساتھ ایک میز پر بیٹھ کر کرکٹ کے بارے میں بات کر رہے ہوں اور اس میں آپ کو کھیل سے متعلق اچھے تجزیے اور اس کے تعلق سے پیش کردہ کہانیاں سننے کو ملیں۔
اور اس شو کو پیش کرنے والی پروڈکشن کمپنی اے آر وائی میڈیا گروپ کے مالک سلمان اقبال کا کہنا ہے کہ ’دی پویلین‘ کا ہمیشہ سے یہی مقصد رہا ہے۔
سلمان اقبال نے کہا: ’ہم نے اسے بات چیت کے انداز میں ہلکی پھلکی پیشکش کے طور پر رکھنے پر توجہ مرکوز کی ہے. اور اس کے تعلق سے ہم ماہرین پر انحصار کرتے ہیں. کہ وہ اپنی کرکٹ کے حساب سے رائے دیں. لیکن کسی بھی چیز کو زیادہ پیچیدہ بنانے کی کوشش نہ کریں۔‘
ہلکی پھلکی باتیں منفیت سے پاک
’آپ کو شو میں منفی چیزیں اور زہریلی باتیں نظر نہیں آئیں گی۔‘
لیکن انڈیا میں شو کی زبردست مقبولیت نے انھیں اور ان کے ساتھ بہت سے دوسروں کو حیرت میں ڈال رکھا ہے۔
انڈیا کے سابق کپتان کپل دیو اور سورو گنگولی سمیت کئی انڈین کرکٹرز نے اس شو کے فارمیٹ کو سراہا ہے۔ انڈین صحافی اور اس کھیل کے ایک پرستار راجدیپ سردیسائی نے اسے ’ورلڈ کپ کا بہترین کرکٹ شو‘ قرار دیا کیونکہ اس میں ان کے مطابق ’کوئی جہالت، کوئی شور نہیں تھا. بلکہ صرف ٹھوس تجزیہ اور سابق کھلاڑیوں کا سچ‘ تھا۔
بہت سے لوگوں نے ’دی پویلین‘ کی کامیابی کا موازنہ ’کوک سٹوڈیو‘ سے کیا ہے. جو ایک طویل عرصے سے جاری پاکستانی میوزک پروگرام ہے جس کے انڈینز سمیت دنیا بھر میں ہزاروں مداح ہیں۔
لیجنڈری پاکستانی فاسٹ بولر وسیم اکرم نے بی بی سی کو بتایا. کہ پویلین سب کے لیے پر لطف تھا. کیونکہ یہ ’ایک ایماندارانہ شو‘ تھا۔
مزاح
انھوں نے کہا: ’ہم صرف خود سے کھیلتے رہے۔ کچھ مزاح، کچھ مذاق، کچھ لطائف، کچھ کہانیاں اور ان سب میں سب سے اہم کرکٹ تھی۔‘
انڈیا اور پاکستان کے درمیان کرکٹ کے تعلق سے شدید مسابقت نظر آتی ہے۔ اور دونوں ممالک اس وقت رک سے جاتے ہیں جب ان کی ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف میدان میں اترتی ہیں۔
لیکن دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تناؤ کے سبب کرکٹ اکثر پیچھے چھوٹ جاتی ہے۔ دونوں ٹیموں نے کئی سالوں سے ایک دوسرے ملک کا دورہ نہیں کیا ہے. اور نہ ہی کوئی دو طرفہ سیریز کھیلی ہے۔
سیاسی تناؤ کے درمیان رواں سال ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں تھا. کہ آیا پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کے لیے انڈیا پہنچے گی کہ نہیں (آخر کار انھوں نے شرکت کی اور انڈیا کا دورہ کیا)۔
معروف کرکٹ میڈیا ہاؤس وزڈن کے انڈین مواد کے سربراہ ابھیشیک مکھرجی کا کہنا ہے. کہ باہر کے لوگوں کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان کی کشیدگی کو سمجھانا مشکل ہے۔ تاہم انھوں نے اتنا ضرور کہا کہ دی پویلین کے لیے. دونوں ممالک کے لوگوں کے درمیان محبت ایک ثبوت ہے. جو ایک دوسرے کی ثقافت میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔