جب بھی میں سانس لیتا ہوں، میرے آس پاس کی ہوا برف کے مہین ذرات جیسی دھول سے ٹکرا جاتی ہے۔
اس پہاڑ کے دامن میں جو بنیادی طور پر قطبِ شمالی (آرکٹک) میں ایک صحرا کے وسط میں ہے، ہوا ٹھنڈی ہے لیکن اس کا ماحول نہایت صاف ہے۔ بہت خشک اور منجمد ہوا ہمارے منہ اور ناک سے خارج ہونے والی نمی کو چھوٹے اور چمکدار برف کے ذرات میں بدل دیتی ہے۔
میں ناروے میں زپیلین فیل چوٹی ( 556 میٹر اونچا پہاڑ) کے بالکل نیچے کھڑا ہوں، جو بحیرہِ آرکٹک میں جزیرہ نما سوالبارڈ کے سپٹسبرجن میں جزیرہ نما برگرہلویا پر واقعہ ہے۔
جبکہ اسی پہاڑ کے دامن میں نیو آل سُند نامی چھوٹا خطہ ہے۔ جہاں ایک چھوٹی سی بستی ہے۔ جس کی آبادی سردیوں میں 45 اور گرمیوں میں 150 افراد پر مشتمل ہوتی ہے۔
یہ دنیا کے شمال میں ایک مستقل بستی ہے۔ جو قطب شمالی سے تقریباً 765 میل ۔(1231 کلومیٹر) کے فاصلے پر واقع ہے۔
موسمياتی تبديلی
یہ جگہ ایک پہاڑ کے درمیان کے ناقابل یقین حد تک خوبصورت جگہ ہے اور شاید دنیا میں سانس لینے کے لیے بہترین جگہوں میں سے ایک ہے۔
یہ آرکٹک میں آلودگی سے بہت دور ایک مقام ہے۔ جہاں کی ہوا دنیا کی صاف ترین فضاؤں میں سے ایک ہے۔
اس بستی کے زیادہ تر باشندے سائنسدان ہیں جو یہاں تحقیقی مقصد کے لیے آتے ہیں۔ سنہ 1989 میں ایک تحقیقی سہولت، زپیلین آبزرویٹری، 472 میٹر کی بلندی پر زپیلین کے اطراف میں بنائی گئی تھی۔ تاکہ محققین کو ماحولیاتی آلودگی کی نگرانی میں مدد مل سکے۔
حال ہی میں زپیلین آبزرویٹری موسمیاتی تبدیلیوں کا سبب بننے والی گرین ہاؤس گیسوں کی سطح کی پیمائش کے لیے ایک اہم جگہ بن گئی ہے۔
لیکن ایسے اشارے بھی مل رہے ہیں۔ جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اس علاقے میں ہوا کا معیار بدل رہا ہے۔
ماحولیاتی ہوائیں کبھی کبھار یورپ اور شمالی امریکہ سے ہوا کو سوالبارڈ کے اس حصے میں لاتی ہیں۔ اور ان علاقوں کی آلودگی کو اپنے ساتھ لے جاتی ہیں۔
محققین نے کچھ آلودگیوں کی سطح میں اضافہ دیکھا ہے۔ اور ہوا میں آلودگی کی نئی اقسام کے آثار بھی نظر آئے ہیں، جس نے سائنسدانوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔