تربیلا ڈیم میں تقریباً 10 ارب ٹن ریت جمع ہوگئی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی پانی ذخیرہ کرنے کی۔ صلاحیت میں 40 فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) کے حکام کی جانب سے بریفنگ کے دوران بتائی گئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کو بریفنگ دیتے ہوئے۔ واپڈا حکام نے بتایا کہ ریت یا مٹی کی وجہ سے پاکستان کے دوسرے بڑے ذخیرے کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کئی دہائیوں سے جمع ہونے والی ریت نے اب ڈیم کے کنارے سے صرف چار میل کے فاصلے پر ’پہاڑ‘ کی شکل اختیار کر لی ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ریت کا یہ پہاڑ 1974 میں ڈیم کے کنارے سے 14 میل دور تھا جو اب 10 میل آگے آگیا ہے، مستقبل میں ریت کا یہ پہاڑ کسی جھٹکے کی صورت میں ڈیم کی خارجی سرنگوں کو بند کر سکتا ہے۔
ریت کی وجہ سے ڈیم کی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 90 لاکھ 60 ہزار ایکڑ فٹ سے کم ہو کر 50 لاکھ 80ہزار ایکٹر فٹ رہ گئی ہے۔
امريکی ماہرين سے رابطہ
واپڈا نے اس ریت کی صفائی کے لیے امریکی اور جنوبی افریقی ماہرین سے رابطہ کیا لیکن اس کام کی لاگت قابل عمل نہیں تھی۔
سینیٹرز کے سوالات کے جواب میں۔ واپڈا حکام نے کہا کہ ریت کی جانچ باقاعدگی۔ کے ساتھ ہر 4 سے 6سال بعد کی جاتی ہے، بتایا گیا کہ ڈیسلٹنگ یعنی ریت کی صفائی۔ کے عمل پر اتنی زیادہ لاگت آرہی ہے۔ کہ اس رقم سے اسی سائز کا نیا ڈیم تعمیر کیا جا سکتا ہے۔
8 ٹیکنیکل اسٹڈیز کی بنیاد پر سامنے آنے۔ والا سب سے بہتر آپشن آؤٹ لیٹ پوائنٹس کو بلند کرنا تھا۔ تاکہ ڈسچارج ٹنلز بلاک ہونے کی صورت میں بھی ڈیم فعال رہے۔
سینیئر حکام کے مطابق یکم اکتوبر کو ریت کی وجہ سے ڈیم کی ٹنل-5 کو ’ناگزیر حفاظتی اقدامات‘ کے طور پر 33 ماہ کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
تقریباً چار میل لمبا ریت کا پہاڑ سرنگ کے آف ٹیک پوائنٹس کے اتنا قریب تھا۔ کہ معمولی زلزلے کی صورت میں سرنگ کو بند کرسکتا ہے۔
کیونکہ پانی کے ساتھ آنے والی مٹی کو روکنے کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔ اس لیے ٹنل سے پانی کے اخراج کی سطح کو اونچا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاکہ بلاک ہونے کی صورت میں بھی اونچے مقامات سے پانی کا اخراج کیا جا سکے۔
کمیٹی ارکان نے ڈیم سے۔ ریت کی صفائی کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا۔ کہ ریت کے ایک خاص حد تک بہاؤ کے لیے۔ بھی اقدامات کیے جائیں کیونکہ یہ زمین کی۔ زرخیزی کا باعث بھی بنتی ہے۔
قائمہ کمیٹی نے وزارت آبی وسائل سے کہا کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے قلیل اور طویل مدتی اقدامات کا خاکہ پیش کرتے ہوئے رپورٹ مرتب کرے۔