ایران کی مسلح افواج بدھ کے روز ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ڈرون مشقیں شروع کریں گی۔ان مشقوں میں 150 بغیر انسان بردار فضائی گاڑیاں شامل ہوں گی۔ اور ان کے ’’ذریعے‘‘ ایران کی فوجی طاقت کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
مسلح افواج کے ڈپٹی کوآرڈی نیٹرایڈمرل حبیب اللہ سیاری نے ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کوبتایاکہ ان مشقوں میں ہتھیاروں کی درستی ،طاقت۔ رہ نمائی اور کنٹرول سسٹم کی صلاحیتوں اورڈرونز کی جنگی صلاحیتیوں کی جانچ اورتشخیص کی جائے گی۔
سیاری نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج اور ملک کے مشترکہ فضائی دفاعی اڈے پرچاروں مسلح افواج کی سطح پر مشترکہ طور پرڈرونز کی مشق کی جارہی ہے۔
ڈرونز کی یہ مشقیں کب تک جاری رہیں گی،اس بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ہے۔ یادرہے کہ ایران نے 1980 کی دہائی میں عراق کے ساتھ آٹھ سالہ جنگ کے دوران میں ڈرونز کی تیاری شروع کی تھی۔
’’یہ ڈرون فوجی طاقت کا ایک حصہ ہے۔‘‘، سیاری نے مزید کہا کہ ایران کی فوج سراغ رسانی، نگرانی اور جنگی مشنوں میں مختلف کارروائیاں کررہی ہے۔
ايران کی فوجی مشقيں
انھوں نے بتایا کہ ایران کی یہ مشقیں ’’جنوب میں خلیج اور بحیرہ عمان کے گرم پانیوں سے لے کر ملک کے مشرقی، مغربی، شمالی اور وسطی حصوں تک‘‘ ہوں گی۔
ایران کی فوج نے جولائی میں مسلح ڈرون لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے بحری جہازوں اور آبدوزوں کی پہلی قسم کی نقاب کشائی کی تھی۔تب امریکی صدر جو بائیڈن مشرق اوسط کے دورے پر تھے۔
مئی میں ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ملک کے مغرب میں زغروس۔ پہاڑی سلسلے کے دامن میں ڈرونز کے لیے ایک فضائی اڈے کی فوٹیج نشر کی تھی۔ایران کے روایتی دشمن امریکا اور اسرائیل اس سے قبل اس پر یہ الزام عایدکر چکے ہیں۔ کہ وہ خلیج میں امریکی افواج اور اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملے کے لیے ایران ڈرون اور میزائل استعمال کر رہا ہے۔
واشنگٹن نے جولائی میں کہا تھا۔ کہ ایران یوکرین کے خلاف جنگ میں مدد کے لیے روس کو۔’’سیکڑوں ڈرون‘‘بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے مگرتہران نے اس الزام کو۔’’بے بنیاد‘‘قرار دے کر مسترد کردیاتھا۔