انڈیا کا ایک سرکاری ادارہ لوگوں کو تلقین کر رہا ہے کہ وہ ویلنٹائن ڈے پر مغربی اثرات سے بچنے اور ملکی روایات کو اپنانے کے لیے ’گائے کو گلے لگائیں۔‘
فشریز، حیوانات اور ڈیری کی وزارت کے تحت کام کرنے والے حکومتی ادارے اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا کی ایک نئی اپیل میں کہا گیا ہے کہ بورڈ اس سال 14 فروری کو ’کاؤ ہگ ڈے‘ منانے کا خواہش مند ہے۔
مقامی ثقافت اور دیہی معیشت میں گائے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بورڈ نے لوگوں پر زور دیا ہے۔ کہ وہ ’گائے کو گلے لگائیں‘ تاکہ لوگوں کو جذباتی خوشحالی اور خوشی حاصل ہو سکے۔
چھ فروری کو جاری اپیل، جو سرکاری ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، میں کہا گیا: ’ہم سب جانتے ہیں کہ گائے انڈین ثقافت اور دیہی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے، یہ ہماری زندگیوں کو برقرار رکھتی ہے، مویشیوں سے متعلقہ دولت اور حیاتیاتی تنوع کی نمائندگی کرتی ہے۔‘
بورڈ نے مزید کہا کہ ’اس (کاؤ ہگ ڈے) طرز کے دن کی ضرورت ہے کیوں کہ مغربی ثقافت ویدک روایات کے تقریباً معدوم ہونے کا باعث بن رہی ہے۔‘
وید ہندوؤں کی مقدس مذہبی کتاب ہے۔ جس کا آغاز قدیم ہندوستان سے ہوا۔ اور یہ ہندو مت کا قدیم ترین صحیفہ سمجھا جاتا ہے۔
گائے کو گلے لگانے کے فوائد
سرکاری ادارے کے بیان میں مزید لکھا ہے۔ کہ ’گائے کے بے پناہ فوائد کے پیش نظر۔ گائے کے ساتھ گلے ملنے سے جذباتی خوشحالی حاصل ہو گی۔ لہذا اس سے ہماری انفرادی اور اجتماعی مسرت میں اضافہ ہوگا۔‘
ادارے کے بقول: ’گائے سے محبت کرنے والے تمام لوگ بھی 14 فروری کو ’کاؤ ہگ ڈے‘ کے طور پر منا سکتے ہیں۔ تاکہ گاؤ ماتا کی اہمیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے۔ اور زندگی کو خوشگوار اور مثبت توانائی سے بھرپور بنایا جا سکے۔‘
اس اپیل نے انٹرنیٹ پر مباحثے کو جنم دیا ہے۔ جہاں بہت سے لوگوں نے اسے ’ناقابل یقین‘ قرار دیا ہے۔
گائے کو ہندو ثقافت میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔ اور حالیہ برسوں میں یہ موضوع ملک کے کئی سلگتے ہوئے مسائل کا مرکز رہا ہے۔ جیسا کہ نریندر مودی کی دائیں بازو۔ کی ہندو قوم پرست حکومت کے تحت کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت پر پابندی لگانا شامل ہے۔
اگرچہ حالیہ دہائیوں میں ویلنٹائن ڈے کی تقریبات انڈیا میں عام ہو گئی ہیں۔ لیکن اکثر قدامت پسند اور سخت گیر ہندو تنظیمیں اس دن ہنگامہ آرائی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ ماضی میں نوجوان جوڑوں پر کئی حملوں کی اطلاع ملتی رہی ہیں۔
مودی کی حکومت کے کئی ارکان نے انڈیا میں مغربی اثر و رسوخ کو کم کرنے کے خیال کی حمایت کی ہے۔ اور ماضی میں ویلنٹائن ڈے منانے کے خلاف کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔
مغربی ثقافت کا بائيکاٹ
ایک جانب انڈین بورڈ اس روایت کو مغربی ثقافت سے بچنے کے طریقے کے طور پر تجویز کر رہا ہے۔ لیکن دوسری جانب گائے اور بکری جیسے دودھ دینے والے جانوروں کی دیکھ بھال اور ان کو گلے لگانا خود مغربی ممالک میں عام بات ہے۔
بی بی سی ٹریول کے مطابق نیدرلینڈز میں ’۔کوئے نوفیلین‘ نامی رجحان قائم ہے جو گائے کو گلے لگانے جیسا عمل ہے۔ جو انسانوں اور جانوروں کے درمیان مثبت تعلق کو مضبوط بناتا ہے۔
بی بی سی نے اکتوبر 2020 میں اس رجحان کے بارے میں لکھا تھا کہ ’گائے کو گلے لگانے والے عموماً دو سے تین گھنٹے تک کسی ایک گائے کے ساتھ لگ کر آرام کرنے سے قبل فارم کا دورہ کرتے ہیں۔‘
مغربی ممالک میں کئی فارم مالکان جانوروں۔ کی دیکھ بھال کی مشق کے طور پر ’گوٹ یوگا‘۔ (بکری کے ساتھ یوگا) کرتے ہیں۔