’8 سے 10 ارب ڈالر کا خرچہ‘: کیا لاہور سے راولپنڈی بلٹ ٹرین چل پائے گی؟

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے رواں ہفتے لاہور سے راولپنڈی بلٹ ٹرین چلانے کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد سے اس منصوبے کے قابل عمل ہونے کے بارے میں کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس حوالے سے ماہرین کی رائے لی جو مجموعی طور پر یہ تھی کہ موجودہ انفرا سٹرکچر اس قابل نہیں کہ بلٹ ٹرین چلائی جاسکے۔ اس طویل ٹریک پر تیز ترین ٹرین چلانے کے لیے علیحدہ سے انتظامات کرنا ہوں گے. جو فی الحال ممکن دکھائی نہیں دیتے۔

تاہم پنجاب حکومت نے بلت ٹرین منصوبے کی منظوری دی جا چکی ہے۔

نئے ریل روٹس

اس بارے میں ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو میں سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ ’بلٹ ٹرین کا آغاز کر کے نواز شریف اور مریم نواز اپنے ایک اور وعدے کو پورا کریں گے۔ منصوبے کی فیزیبلٹی اور ٹائم لائن کی تیاری کے لیے ورکنگ گروپ بنا دیا گیا ہے۔  نئے ریل روٹس، ریل نیٹ ورک اور پٹری سے متعلق ورکنگ گروپ سے بریفنگ لی ہے۔ اس دوران موصول تجاویز آئندہ ہفتے وزیرِ اعلیٰ کو پیش کریں گے۔‘

اس حوالے سے ترجمان ریلوے بابر رضا نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان ریلویز بلٹ ٹرین منصوبے بارے تکنیکی معاونت فراہم کرے گا۔‘

پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبے کے تحت مین لائن ون منصوبے کے سابق پروجیکٹ ڈائریکٹر راجہ ساجد بشیر نے جمعے کو انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے. کہا کہ ’بلٹ ٹرین منصوبہ لاہور سے راولپنڈی تک مکمل کرنے کے لیے. آٹھ سے 10 ارب امریکی ڈالر کی ضرورت ہے۔ ہمارے تو پہلے ٹریک ٹھیک نہیں. جن پر 160کی سپیڈ سے ہی ٹرین چل سکے۔ پورا انفراسٹکچر نیا بنانا ہو گا۔‘

بلٹ ٹرین منصوبے کی حکمت عملی کیا ہے؟

پنجاب حکومت نے فضا میں بلند پرواز، زمین پر تیز ترین رفتار پاکستان کی پہلی صوبائی ایئر لائن اور پاکستان کی پہلی بلٹ ٹرین منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس منصوبے کی تکمیل کے لیے. اعلی سطحی ورکنگ گروپ بھی تشکیل دے دیا گیا ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.