مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے سب سے زیادہ محفوظ اور سب سے زیادہ خطرے والی ملازمتوں کا پتہ چلا ہے، ماہرین نے پیش گوئی کی ہے. کہ مصنوعی ذہانت آنے والے برسوں میں 30 کروڑ کل وقتی ملازمتوں کی جگہ لے لی گی۔
انویسٹمنٹ بینک گولڈ مین ساکس کے ایک مطالعے سے پتہ چلا ہے. کہ مصنوعی ذہانت امریکہ اور یورپ میں ایک چوتھائی سے زیادہ کام کر سکتی ہے۔
تمام تکنیکی پیشرفتوں کی طرح، مصنوعی ذہانت ہمارے کام کرنے کے طریقے کو تبدیل کردے گی، جس سے کچھ ملازمتیں ختم ہوجائیں گی لیکن دیگر پیدا بھی ہوں گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے. کہ چیٹ جی پی ٹی جیسی جنریٹیو مصنوعی ذہانت، جو انسان کی طرح کا ہو بہ ہو کام مواد تخلیق کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ’ایک بڑی پیش رفت‘ ہے۔
ملازمتوں میں کٹوتی
گذشتہ سال کے آغاز میں ٹیلی کام کمپنی بی ٹی نے اعلان کیا تھا. کہ وہ اس دہائی کے آخر تک 55 ہزار ملازمتوں میں کٹوتی کرے گی، جس میں لاگت کم کرنے کے لیے تقریبا 10 ہزار ملازمین کی جگہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) لے گی۔
برطانیہ کی سب سے بڑی ٹریڈ یونینوں میں سے ایک پراسپیکٹ نے معلوم کیا کہ مزدوروں کی اکثریت کا خیال ہے کہ حکومت کو ملازمتوں کے تحفظ کے لیے جنریٹیو اے آئی (جیسے چیٹ جی پی ٹی) کے استعمال کے بارے میں قواعد وضع کرنے چاہییں، جس پر 58 فیصد کارکنوں نے ریگولیشن کی حمایت کی ہے۔
برطانوی حکومت بھی برطانیہ میں مصنوعی ذہانت کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے. کی خواہش مند ہے. اور گذشتہ سال نومبر میں بلیچلی پارک میں اے آئی اجلاس میں وزیراعظم رشی سونک نے بھی دعویٰ کیا کہ مصنوعی ذہانت نسل انسانی کے لیے اب تک کی سب سے بہترین چیز ہوسکتی ہے۔
اسی سمٹ میں ایکس اور ٹیسلا کے مالک ایلون مسک نے وزیر اعظم کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت ’ملازمتوں کے لیے صنعت میں سب سے زیادہ خلل ڈالنے والی قوت ہوگی‘، یہ دعوی کیا کہ ’ایک ایسا وقت آئے گا جب کسی ملازمت کی ضرورت نہیں ہوگی۔‘
مصنوعی ذہانت سے کون سی ملازمتیں محفوظ ہیں؟
جاب سرچ انجن ایڈزونا کے تجزیہ کاروں کے مطابق، ذیل میں دیئے گئے. جدول میں وہ ملازمتیں دکھائی گئی ہیں. جنہیں مصنوعی ذہانت اور آٹومیشن سے کوئی خطرہ نہیں۔
انہیں معلوم ہوا کہ ہاتھ سے کی جانے والی ملازمتیں، جیسے کہ مکینکس، پلمر اور بڑھئی کو مصنوعی ذہانت سے بہت کم خطرہ ہے، جس میں طبی پیشہ ور افراد کو سب سے زیادہ معاوضہ اور بہترین انسولیٹڈ کیریئر میں شمار کیا جاتا ہے۔
دسمبر میں ایک آنکولوجسٹ کی اوسط اشتہاری تنخواہ دو لاکھ 12 ہزار 43 پاؤنڈ تھی. جو اس فہرست میں سب سے زیادہ ہے۔ جبکہ انفلوئنسر، تھراپسٹ اور جج جیسی ملازمتیں بھی مصنوعی ذہانت کی آمد سے محفوظ قرار پائیں۔
اے آئی کے ساتھ بالکل نئی ملازمتیں بھی پیدا ہو رہی ہیں، جن میں مشین مینیجر، اے آئی ٹرینر اور پرامپٹ انجینیئر شامل ہیں۔
گولڈ مین ساکس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے. کہ مصنوعی ذہانت کے اثرات مختلف شعبوں میں مختلف ہوں گے۔ انتظامی شعبوں میں 46 فیصد. اور قانونی پیشوں میں 44 فیصد کام خودکار طریقے سے ہوسکتے ہیں. لیکن تعمیرات میں صرف چھ فیصد اور دیکھ بھال میں چار فیصد کام خودکار طریقے سے ہوسکتے ہیں۔
ایڈزونا کے مطابق مصنوعی ذہانت سے سب سے زیادہ خطرہ گرافک ڈیزائنر کو ہے. جس کی اوسط تنخواہ 31 ہزار 791 پاؤنڈ ہے۔
فہرست
میڈیا انڈسٹری میں ملازمتیں بشمول ایڈورٹائزنگ کے ماہرین، صحافی اور مصنفین بھی اس فہرست میں سب سے اوپر ہیں، کیوں کہ تخلیقی مصنوعی ذہانت طویل تحریری مواد کی تیاری میں تیزی سے مزید فعال ہوتی جا رہی ہے۔
اے آئی اجلاس سے قبل وزیر اعظم رشی سونک نے لوگوں کے خوف کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا: ’یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ مصنوعی ذہانت صرف خودکار نہیں ہے. اور لوگوں کی ملازمتیں ختم نہیں کرتی۔ اس کے بارے میں سوچنے کا ایک بہتر طریقہ یہ ہے. کہ اسے ایک معاون پائلیٹ کی حیثیت سے دیکھا جائے۔
’تمام ٹیکنالوجیز کی طرح، وہ ہماری لیبر مارکیٹ کو تبدیل کرتی ہیں، میرے خیال میں وقت کے ساتھ ساتھ وہ ہماری معیشت کو زیادہ خوشحال اور زیادہ پیداواری بناتی ہیں۔
’وہ مجموعی طور پر زیادہ ترقی پیدا کرتی ہیں. لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ لیبر مارکیٹ میں تبدیلیاں آئی ہیں۔‘