1.7 ارب روپے کے ٹوائلٹ کی چوری میں تین افراد کو سزائیں لیکن ٹوائلٹ پھر بھی برآمد نہ کیا جا سکا

یہ 14 ستمبر 2019 کی صبح تھی جب ایلینور پیس شیشہ ٹوٹنے کی آواز پر جاگ اٹھیں۔

انگلینڈ کے بلینہیم محل کے ایک فلیٹ میں رہتے ہوئے، مہمانوں کی خدمات کی نگران ایلینور عجیب و غریب شور سننے کی عادی تھیں لیکن جب فائر الارم بجنے لگے تو انھیں احساس ہو گیا کہ کچھ غلط ہوا ہے۔

وہ تیزی سے صحن کی طرف لپکیں تو اس بات سے بے خبر تھیں کہ وہ ایک ڈکیتی کی واردات کے آخری لمحات کی گواہ بننے جا رہی ہیں۔

واضح رہے کہ اس دن پانچ افراد اس محل میں گھسے اور خالص سونے سے بنے 48 لاکھ پاؤنڈ مالیت کے ٹوائلٹ کو اکھاڑ کر ایک چوری شدہ کار میں فرار ہو گئے۔

’امریکہ‘ نامی یہ قابل استعمال ٹوائلٹ 18ویں صدی کے شاندار گھر میں صرف دو دن پہلے ہی نمائش کے لیے نصب کیا گیا تھا۔ اس نمائش کا اہتمام اطالوی فنکار موریزیو کیٹیلان نے کیا تھا۔

برآمد نہیں

اس واقعے کو رونما ہوئے پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے لیکن یہ ٹوائلٹ اب تک برآمد نہیں کیا جا سکا، البتہ اس معاملے. میں مجموعی طور پر تین افراد کو ڈکیتی کا مجرم قرار دیا گیا۔

آکسفرڈ سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ جیمز شین نے 2024 میں چوری اور املاک کی منتقلی کے جرم کا اعتراف کیا. جبکہ آکسفرڈ سے ہی تعلق رکھنے والے 39 سالہ مائیکل. جونز کو منگل کو مقامی کراؤن کورٹ میں چوری کا مجرم پایا گیا۔

اس سے قبل ونڈسر سے تعلق رکھنے والے 36 سالہ فریڈ ڈو کو سامان کی منتقلی کی سازش کا مجرم قرار دیا گیا. لیکن مغربی لندن سے تعلق رکھنے والے. 41 سالہ بورا گوکک کو اسی الزام میں بری کر دیا گیا۔

یہ ایک ایسا جرم تھا جس نے آرٹ کے شائقین کو پریشان کیا، پریس میں اس معاملے پر خوب چرچا ہوا. اور ٹوائلٹ پر بہت سارے میمز بنائے گئے۔

بی بی سی نے بلینہیم پیلس کے عملے تک خصوصی رسائی حاصل کی تاکہ ڈکیتی اور سکیورٹی کی ناکامیوں کو ان کے نقطہ نظر سے سمجھا جا سکے۔ یہ لوگ ابھی تک سامنے نہیں آئے تھے۔

محل میں کام کرنے والے عملے میں مہمانوں کی خدمات کی نگران ایلینور پیس
،ایلینور نے آخری لمحات میں چوروں کو بھاگتے دیکھا تھا

’ہم پر حملہ ہوا‘

یہ ایک رات پہلے کی بات ہے. جب بلینہیم کے چیف ایگزیکٹو ڈومینک ہیئر اس محل میں منعقد ہونے والی ایک. پرکشش نمائشی پارٹی میں تھے۔ اس پارٹی کی میزبانی خود کیٹیلان نے کی تھی۔

یہ ٹوائلٹ پہلی بار نیویارک کے باہر نمائش کے لیے پیش کیا گیا تھا. اور آرٹ ورک کی موجودگی کا چاروں طرف چرچا تھا۔

انھیں یاد ہے کہ انھوں نے پارٹی چھوڑ دی تھی. لیکن اس کے صرف چند گھنٹے بعد ان کی ساتھی ایلینور نے دیکھا کہ 98 کلوگرام وزنی اس ٹوائلٹ کو ایک گاڑی میں ڈالا جا رہا تھا۔

انھیں ایک مبہم منظر یاد ہے۔ وہ بتاتی ہیں. کہ ’یہ سایوں کی تیز حرکت تھی۔ میں نے انھیں گاڑی کی طرف بڑھتے، اس میں بیٹھتے اور پھر تیز رفتاری کے ساتھ نکلتے دیکھا۔‘

صحن میں داخل ہونے اور باہر نکلنے والے چوروں کو اس دلیرانہ ڈکیتی. کو انجام دینے میں صرف پانچ منٹ لگے تھے۔ پولیس تھوڑی دیر بعد پہنچی. اور جب عملے نے محل کی تلاشی لی تو انھیں معلوم ہوا کہ کیا چوری ہوا۔

ایلینور کہتی ہیں. کہ ’یہ وہ وقت تھا جب میں نے محسوس کیا کہ کچھ بڑا واقعہ ہو گيا ہے۔‘

جلد ہی چیف ایگزیکٹو کا فون. بجا جس سے وہ جاگے تو ان سے کہا گیا کہ ’ہم پر حملہ ہوا ہے۔‘

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.