سونی پروڈکشن کے بینر تلے بننے والی سپائیڈر مین فرینچائز کی اینیمیشن فلم متحدہ عرب امارات کے سنیما گھروں میں ریلیز نہیں ہو گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی .کے مطابق فلم کو ملک میں ریلیز نہ کرنے کا فیصلہ. اس میں ٹرانس حقوق کی حمایت کے ردعمل کے طور پر کیا گیا ہے۔
’سپائیڈر مین: اکراس دا سپائیڈر ورس‘ کو 22 جون کو متحدہ عرب امارات میں. نمائش کے لیے پیش کیا جانا تھا. لیکن اب اسے ملک کے تمام بڑے سینما آپریٹرز کی ویب سائٹس پر موجود فلموں کی فہرستوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
’واکس سینماز‘ نے فیس بک جاری ایک بیان میں کہا. کہ اس فلم کو متحدہ عرب امارات میں ریلیز نہیں کیا جائے گا۔‘
تاہم اس سنیما کمپنی جو متحدہ عرب امارات اور خلیج کے بیشتر ممالک میں آپریشنز چلاتی ہے، نے اس فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
واکس سنیماز کی ملکیتی کمپنی ماجد الفطیم انٹرٹینمنٹ نے اس حوالے سے اے ایف پی کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
اس فلم کا پریمیئر مئی میں پیش کیا گیا تھا تاہم متحدہ عرب امارات میں اس حوالے سے اس وقت تنازع سامنے آیا جب فلم کے ایک سین میں ایک پرچم پر ’ٹرانس بچوں‘ کے حوالے سے ایک تحریر لکھی دکھائی گئی۔
ردعمل میں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا گیا، ’والدین خبردار رہیں کیوں کہ ڈزنی کی نئی. سپائیڈر مین فلم جو 22 کو سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کی جائے گی. ہم جنس پرستی. اور صنفی تبدیلی کو فروغ دیتی ہے۔ اپنے بچوں کی حفاظت کریں۔‘
اس پوسٹ کو سینکڑوں بار شیئر کیا گیا ہے۔
2021 میں متحدہ عرب امارات نے کہا تھا کہ وہ سنیما میں ریلیز ہونے والی فلمز کو سنسر کرنا بند کر دے گا۔
تاہم پیر کو متحدہ عرب امارات کی میڈیا کونسل نے کہا. کہ ’وہ متحدہ عرب امارات کی اقدار اور اصولوں کے خلاف مواد کے پھیلاؤ یا اشاعت کی اجازت نہیں دے گی۔‘
میڈیا کو کنٹرول کرنے والے اس ادارے نے اپنے بیان کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی. اور تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
گذشتہ سال ڈزنی ہی کی اینی میٹڈ فلم ’لائٹ ایئر‘ جس میں دو خواتین کے درمیان مناظر تھے. پر متحدہ عرب امارات سمیت مشرق وسطیٰ کے بیشتر ممالک میں پابندی عائد کر دی گئی تھی۔
دوسری جانب یو اے ای کے ہمسایہ ملک سعودی عرب کے سنسر بورڈ نے اس بارے میں کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ آیا. سپائیڈر مین کی اس فلم کو مملکت کے سینما گھروں میں پیش کیا جائے گا یا نہیں۔
واکس سینماز نے بحرین، قطر، عمان اور کویت. میں اپنی ویب سائٹس کے ’کمنگ سون‘ لسٹ سے. بھی اس فلم کو ہٹا دیا ہے۔