جاسنڈا آرڈرن نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ ماہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گی۔
اس بات کا اعلان کرتے ہوئے جاسنڈا آرڈرن کافی جذباتی نظر آئیں۔ اور اُن کی آواز بھر آئی۔ انھوں نے تفصیل سے بتایا کہ بطور وزیر اعظم چھ سال ان کے لیے کتنے چیلنجنگ رہے اور اس کا ان کی شخصیت پر کیا اثر پڑا۔
وہ آئندہ ماہ چھ فروری سے قبل لیبر پارٹی کی رہنما کے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گی اور ان کے متبادل کا تعین کرنے کے لیے آنے والے دنوں میں پارٹی میں ووٹنگ ہوگی۔
نیوزی لینڈ میں رواں برس 14 اکتوبر کو عام انتخابات ہونے ہیں۔
42 سالہ جاسنڈا آرڈرن نے کہا کہ انھوں نے موسم گرما کی چھٹیوں کے دوران اپنے مستقبل پر غور کرنے کا وقت نکالا۔
انھوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتای.ا کہ ’مجھے امید تھی کہ میں۔ اس چیز کی تلاش کر پاؤں گی. جو مجھے اپنا کام جاری رکھنے کی تحریک دے پائے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔اس صورتحال میں اپنا کام جاری رکھنے. کا فیصلہ نیوزی لینڈ کی خدمت نہیں ہو گا۔‘
کم عمر وزیر اعظم
یاد رہے کہ جاسنڈا آرڈرن جب سنہ 2017 میں 37 سال. کی عمر میں نیوزی. لینڈ کی وزیر اعظم منتخب ہوئیں تھیں تو اس وقت وہ دنیا کی سب. سے کم عمر خاتون سربراہ حکومت بنی تھیں۔
وزیر اعظم بننے کے ایک سال بعد وہ دوسری ایسی منتخب عالمی رہنما بن گئیں تھیں۔ جنھوں نے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے بیٹے کو جنم دیا تھا۔
اس نے کورونا کے وبائی بیماری اور اس کے نتیجے میں. آنے والی کساد بازاری۔ کرائسٹ چرچ کی مسجد میں فائرنگ اور وائٹ آئی لینڈ کے آتش فشاں پھٹنے جیسے بڑے واقعات کے دوران نیوزی لینڈ کی رہنمائی کی۔
انھوں نے کہا کہ ’امن کے وقت میں اپنے ملک کی رہنمائی کرنا ایک چیز ہے، یہ ایک اور چیز ہے کہ بحرانوں کے دوران ملک کی رہنمائی کی جائے۔‘
تاہم جاسنڈا آرڈرن نے کہا کہ وہ اس لیے مستعفی نہیں ہو رہیں کہ لیبر پارٹی کے الیکشن نہیں جیت پائیں گی۔ بلکہ انھیں یقین ہے کہ ایسا ہی ہو گا۔ اُن کے مطابق ’اس چیلنج کو پورا کرنے کے لیے ہمیں ہمت و طاقت کی ضرورت ہے۔‘
ڈپٹی لیڈر گرانٹ رابرٹسن نے کہا ہے کہ قیادت کے انتخابات کے لیے مقابلے میں حصہ نہیں لیں گے۔ جس کا انعقاد اتوار کو ہو گا۔ ان کے مطابق اگر ایک امیدوار پارٹی میں دو تہائی کی حمایت حاصل نہیں کر پائے گا۔ تو وہ ووٹ پارٹی کی لیبر ممبرشپ کو جائے گا۔