سائنس میڈیا سینٹر میں ایک بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ 11 سے 18 سال کی عمر کی نصف نوجوان خواتین ضرورت سے کم آئرن اور میگنیشیم استعمال کر رہی ہیں۔
انگلینڈ کی ریڈنگ یونیورسٹی میں انسٹی ٹیوٹ فار فوڈ، نیوٹریشن اینڈ ہیلتھ کے ڈائریکٹر پروفیسر ایئن گیونز نے خبردار کیا ہے کہ جو نوجوان خواتین سرخ گوشت اور ڈیری کا بہت کم یا بالکل استعمال نہیں کرتیں ان میں وٹامن کی کمی پیدا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے جو بعد کی زندگی میں صحت کے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔
سائنس میڈیا سینٹر میں ایک بریفنگ میں انہوں نے بتایا کہ 11 سے 18 سال کی عمر کی نصف نوجوان خواتین ضرورت سے کم آئرن اور میگنیشیم استعمال کر رہی ہیں۔
پروفیسر ایئن گیونز مزید کہا کہ اس عمر کی ایک چوتھائی خواتین بہت کم آیوڈین، کیلشیم اور زنک کا استعمال کر رہی تھیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نوجوان خواتین کو مردوں کے مقابلے میں غذائیت کی کمی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ خواتین ’ان پیغامات کے بارے میں زیادہ حساس ہیں جن میں بتایا گیا گوشت اور ڈیری مصنوعات ماحول کے لیے کتنی خطرناک ہیں۔’
پروٹین کے متبادل ذرائع کے متعلق بریفنگ کے دوران پروفیسر گیونز نے کہا کہ اگرچہ گوشت کم کھانے کی اچھی ماحولیاتی وجوہات ہیں لیکن پودوں پر مبنی زیادہ غذا کا استعمال ‘کچھ احتیاط کے ساتھ’ کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے متنبہ کیا: ‘ہم پہلے ہی امتیازی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں جو کئی پہلوؤں سے کافی نازک ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ کچھ معاملات کا نتیجہ ہمیں کافی عرصے تک معلوم نہیں ہو سکے گا۔
‘نوعمری کے سال ہڈیوں کی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ بڑھاپے میں ہڈیوں کی صحت انتہائی اہمیت کی حال ہوتی ہے اگر آپ درست نشونما نہیں کرتے تو ٹوٹنے خطرہ بڑھ جاتا ہے جس سے معیار زندگی میں کمی آ سکتی ہے۔‘
کریڈٹ چیکنگ ایجنسی فائنڈر کے اس ہفتے آنے والے اعداد و شمار معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ میں 14 فیصد بالغ (7.2 ملین) افراد کی غذا میں گوشت شامل نہیں ، مزید 8.8 ملین افراد اس سال گوشت کھانے میں کمی کرنے کا سوچ رہے ہیں۔