
سانپ کے کاٹنے کا سن کر ہی ایک لمحے کو اکثر لوگ خوفزدہ ضرور ہوتے ہیں۔ تاہم انڈیا کی شمال مشرقی ریاست آسام میں سنہ 2022 سے سنہ 2023 کے دوران سانپ کے کاٹنے کے تین عجیب اور غیر معمولی واقعات پیش آئے۔
ان تینوں واقعات میں ایک بات مشترک تھی اور وہ یہ کہ: سانپوں نے مرنے کے کئی گھنٹوں بعد انسانوں کو کاٹا تھا۔
یہ تینوں سانپ ’مونوکلاڈ کوبرا‘ اور ’بلیک کریٹ‘ نسل کے تھے. اور یہ انڈیا میں پائے جانے والے سب سے خطرناک سانپوں میں شمار ہوتے ہیں۔
اِن واقعات کے سامنے آنے سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے. کہ کیا واقعی مردہ سانپ کسی انسان کو کاٹ سکتا ہے. اور کیا سانپ کا زہر اس کے مرنے کے بعد بھی کام کرتا ہے؟
اس موضوع پر ایک تحقیق کی گئی ہے. جس کے نتائج بتاتے ہیں کہ ’جی ہاں، ایسا ممکن ہے۔‘
تحقیق میں یہ سامنے آیا کہ سانپ کے مرنے کے بعد بھی اس کا زہر کا نظام چند گھنٹوں تک متحرک رہ سکتا ہے اور اس سے انسانی جان کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
’کوبرا کے کٹے ہوئے سر نے ڈس لیا‘: مرے ہوئے سانپوں کے کاٹنے کے واقعات
مرے ہوئے سانپ کے کاٹنے کا ایک واقعہ انڈیا کی ریاست آسام کےضلع شیو ساگر کا ہے. جہاں ایک 45 سالہ شخص نے اپنے گھر میں کوبرا سانپ کو مرغیوں پر حملہ کرتے دیکھا۔ اپنی مرغیاں بچانے کے لیے اُس شخص نے سانپ کو مار دیا اور اس کا سر اس کے دھڑ سے علیحدہ کر دیا۔
بعد میں جب اس شخص نے مرے ہوئے سانپ کو ٹھکانے لگانے کی کوشش کی تو سانپ کے سر نے اسے ہاتھ کے انگوٹھے میں کاٹ لیا۔ ابتدا میں اُس شخص کا انگوٹھا کالا ہو گیا، اس سے شدید درد ہوا جو بڑھتے بڑھتے کندھوں تک پہنچ گیا۔
مذکوروہ شخص کو قریبی ہسپتال لے جایا گیا جہاں اسے اینٹی وینم (سانپ سے کاٹے کی دوا) دی گئی، جس کی مدد سے اس کی جان بچ گئی۔
ایسا ہی ایک دوسرا واقعہ آسام کے اسی علاقے میں پیش آیاـ اس واقعے میں ایک کوبرا کسان کے ٹریکٹر کے پہیوں تلے کچل کر ہلاک ہو گیا تھا۔
چند گھنٹوں بعد جب وہ شخص ٹریکٹر سے اُترا تو مرے ہوئے کوبرا نے اس کی ٹانگ پر کاٹ لیا۔ یہ واقعہ کے مرنے کے چند گھنٹوں بعد پیش آیا تھا۔
جس جگہ سانپ نے کاٹا تھا وہ جگہ سوج گئی. اور اس شخص کو قے آنے لگی ۔
25 دن تک ان کا علاج ہوتا رہا۔ اسے اینٹی وینم اور اینٹی باڈییز ادویات دی گئیں، اور آخرکار وہ صحت یاب ہو گیا۔
تیسرا واقعہ آسام کے ضلع کام روپ کا ہے. جہاں ایک دن شام ساڑھے چھ بجے کے قریب کچھ لوگوں نے ایک کریٹ نسل کے سانپ کو مار کر گھر کے پیچھے پھینک دیا۔
تین گھنٹے
تین گھنٹے بعد ایک شخص تجسس میں مردہ کو دیکھنے گیا۔ اس نے انجانے میں مردہ سانپ اپنے. ہاتھوں میں پکڑ لیا۔
سانپ نے اسے دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی پر ڈس لیا۔ خاندان نے ابتدا میں اسے نظر انداز کر دیا کیونکہ کاٹنے والی جگہ پر کوئی درد یا سوجن نہیں تھی۔ نیز اہخانہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ سانپ مر چکا تھا۔
لیکن رات دو بجے کے قریب نیوروٹوکسن (زہر جو اعصاب کو متاثر کرتا ہے) کا اثر اس شخص کے جسم میں ظاہر ہونا شروع ہوا۔ وہ گھبراہٹ محسوس کرنے لگا اور جسم میں درد ہونے لگا۔ جسم کے حصے بھی بے حس ہونے لگے جس کے بعد اسے ہسپتال لے جایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ شخص زندہ بچ گیا اور اسے صحت یاب ہونے میں چھ دن لگے۔