کراچی پولیس نے کلفٹن اور ڈیفنس میں تعلیمی اداروں میں منشیات کی سپلائی میں ملوث منشیات فروشوں کے 2 نیٹ ورکس توڑنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تین خواتین سمیت ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے منشیات برآمد کر لی ہے۔
ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے مزید کہا کہ ان نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا ہے. جو نوجوان طلبہ کو منشیات فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے 2 نیٹ ورکس انمول عرف پنکی اور ڈاکٹر بلوچ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے گینگ کے 15 منشیات فروشوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس افسر نے وضاحت کی کہ ایک نیٹ ورک کے سرغنہ ڈاکٹر بلوچ کا اصل نام معلوم نہیں ہے. جب کہ وہ صرف اپنے عرفی نام کے ساتھ منشیات سپلائی کرنے والے افراد کی فہرست میں شامل تھا۔
ہوں نے بتایا کہ وہ ایک ’گینگسٹر‘ تھا جو بلوچستان سے منشیات لاتا تھا. اور پوش علاقے کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کو ڈرگز فراہم کرتا تھا۔
خواتین بھی شامل
انہوں نے کہا کہ پکڑے گئے. 15 مشتبہ ملزمان میں 3 خواتین بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق گرفتار ملزمان سے بھاری مقدار میں آئس، کرسٹل، چرس اور دیگر منشیات برآمد کی گئی۔
سینئر پولیس افسر نے ملزمان کے طریقہ کار سے متعلق بتایا. کہ وہ واٹس ایپ گروپس کے ذریعے لوگوں سے رابطہ کرتے تھے. اور مختلف قسم کی منشیات فراہم کرتے تھے۔
عرفان بلوچ نے کہا کہ ہم تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہیں. اور منشیات کی سپلائی میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ کچھ عرصہ قبل انسداد منشیات فورس حکام کی جانب سے ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ملک میں 67 فیصد یونیورسٹی کے طالب علم منشیات کے استعمال میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 76 لاکھ افراد منشیات کے عادی ہیں. جن میں سے 78 فیصد تعداد مردوں کی اور 22 فیصد تعداد عورتوں کی ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ سال 2018 کے آغاز میں وزیر اعلیٰ سندھ نے محکمہ انسداد منشیات فورس کی رپورٹ پر سندھ میں سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں منشیات کے ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا تھا۔
گزشتہ سال وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے اعتراف کیا تھا. کہ نجی اسکولوں کی انتظامیہ اور حکومت کے تعلیمی اداروں میں طلبہ منشیات استعمال کر رہے ہیں. جب کہ اسی اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ ملک میں 68 فیصد لوگ منشیات استعمال کرتے ہیں جو تکلیف دہ ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا. کہ منشیات، بلوچستان کے مختلف راستوں سے آتی ہے۔