امریکہ کی ایک کمپنی نے حال ہی میں اپنی رپورٹ میں انڈیا اور ایشیا کے امیر ترین شخص گوتم اڈانی پر ’کارپوریٹ تاریخ کے سب سے بڑے دھوکے‘ کا الزام عائد کیا۔ تو اڈانی گروپ کی مارکیٹ ویلیو کو 11 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔
واضح رہے کہ انڈیا کے اڈانی گروپ کے مالک گوتم اڈانی نے۔ حال ہی میں فوربز میگزین اور بلومبرگ کے مطابق۔ دنیا کے پانچ امیر افراد کی فہرست میں۔ مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کو پیچھے۔ چھوڑتے ہوئے اپنی جگہ بنائی ہے۔
تازہ اعدادوشمار کے مطابق اڈانی کی ۔کمپنیوں اور جائیداد کی مالیت 125 ارب امریکی۔ ڈالر بتائی جاتی ہے۔
تاہم امریکی انوسٹمنٹ کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے بدھ کو ایک رپورٹ شائع کی گئی جس کا عنوان تھا کہ ’دنیا کے تیسرے سب سے امیر شخص نے کارپوریٹ تاریخ کا سب سے بڑا دھوکہ کیسے دیا؟‘
اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد اڈانی گروپ کی مارکیٹ قدر کو 11 ارب ڈالر کا نقصان پہنچنے کے بعد گروپ نے اس رپورٹ کو ’غلط معلومات اور بدنیتی پر مبنی‘ قرار دیا ہے۔
اڈانی گروپ اب نیو یارک کی ہنڈن برگ ریسرچ کے خلاف قانونی چارہ جوئی پر غور کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ اڈانی گروپ کا شمار انڈیا کی بڑی کمپنیوں میں کیا جاتا ہے جس کے آپریشن وسیع پیمارے پر پھیلے ہوئے ہیں جن میں ایئر پورٹس، توانائی اور ٹریڈنگ بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب ہنڈن برگ ریسرچ کی مہارت کسی کمپنی کے شیئر پرائس کے خلاف اس امید پر شرط لگانا ہے کہ اس کی قیمت میں کمی آئے گی۔
شيئرز کی فروخت
اڈانی گروپ کے خلاف ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں شائع کی گئی ہے جب اس کے شیئرز کی فروخت کی جانے والی تھی۔
ہنڈن برگ کی رپورٹ میں اڈانی گروپ کی ایسی کمپنیوں کی ملکیت پر سوال اٹھایا ہے جو ماریشس اور کیریربیئن جیسی جگہوں پر ہیں جو آف شور جنت کہلائی جاتی ہیں۔
رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔ کہ ’اڈانی کی کمپنیوں پر کافی قرض ہے۔ جس کی وجہ سے پورے گروپ کی مالی بنیاد کمزور ہوتی ہے۔‘
جمعرات کو اڈانی گروپ کی جانب سے کہا گیا ۔کہ وہ امریکہ اور انڈیا میں ہنڈن برگ ریسرچ کے خلاف قانونی کارروائی کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
گروپ کا کہنا ہے کہ اس نے ہمیشہ۔ قانون کے مطابق کام کیا۔
اڈانی گروپ کی قانونی ٹیم کے سربراہ جتن جلندھوالا کا کہنا ہے کہ ’اس رپورٹ کی وجہ سے انڈیا کی سٹاک مارکیٹ پر جو اثر پڑا وہ پریشان کن ہے اور اس سے انڈیا کے شہریوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ۔’رپورٹ اور اس کے غیر مصدقہ مندرجات کا مقصد۔ اڈانی گروپ کی شیئر ویلیو پر منفی طور پر اثر انداز ہونا تھا۔ کیوں کہ خود ہنڈن برگ ریسرچ کے مطابق اڈانی۔ کے شیئرز میں کمی سے ان کو فائدہ ہو گا۔‘
دوسری جانب ہنڈن برگ نے اڈانی گروپ کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ ’فرم نے ان اہم معاملات پر ایک بھی جواب نہیں دیا جو رپورٹ میں اٹھائے گئے ہیں۔‘
ہنڈن برگ ریسرچ کا کہنا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہیں اور قانونی کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
سیاسی ردعمل
انڈیا میں ان۔ سیاسی رہنماؤں نے اس رپورٹ پر بہت جلد ردعمل دیا ۔جو کافی عرصے سے الزام لگاتے آئے ہیں کہ گوتم اڈانی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے قربت کا فائدہ اٹھایا ہے۔
شیو سینا کی رہنما اور رکن پارلیمنٹ پریانکا چترویدی نے ٹوئٹر پر کہا۔ کہ ایک تفصیلی تحقیق کے بعد انڈیا۔ کی حکومت پر لازم ہے کہ الزامات کا جائزہ لے۔
جنوبی انڈیا کے ایک اور معروف سیاست دان ۔کے ٹی راماراو نے انڈیا کی تحقیقاتی ایجنسیوں۔ اور مارکیٹ ریگولیٹر سے اڈانی گروپ۔ کے آپریشنز کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم ماہرین کے مطابق ایسی کسی۔ آزادانہ تحقیقات کا امکان بہت کم ہے۔
شری رام سبرامنیئم ان گورن ریسرچ کے بانی اور مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا صرف تب حرکت میں آتا ہے جب کوئی مخصوص شکایت اسے موصول ہوتی ہے۔
ان کے مطابق اڈانی گروپ پر شائع ہونے والی رپورٹ میں ایسے کئی الزامات ہیں جن پر ماضی میں جائزہ لیا جا چکا ہے۔
بی بی سی نے انڈیا کے مارکیٹ ریگولیٹر سے رابطہ کیا۔ لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ امبریش بلیجا ۔معاشی مارکیٹ کے تجزیہ کار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ رپورٹ میں سامنے آنے والے الزامات سے کچھ سرمایہ کار اڈانی کے شیئر خریدنے سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔
اڈانی گروپ جمعے کے دن تقریبا دو اعشاریہ۔ چار ارب ڈالر کے شیئر فروخت کرنے جا رہا ہے۔
اینڈی مکھر جی بلوم برگ نیوز سروس میں بطور کالم نویس کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے۔ کہ انڈیا کی۔ مارکیٹ کے بارے میں کافی سوالات ہیں جو بین الاقوامی مالیاتی نظام۔ اور سیاسی نیشنلزم کے درمیان پھنسا ہوا ہے۔