اسلام آباد سمیت پاکستان کے دیگر بڑے شہروں میں ایک ایسا کھیل تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے جسے دو مختلف کھیلوں کا مرکب کہا جائے تو غلط نہ ہو گا۔
شام کو کہیں فلڈ لائٹس سے روشن جگہ دیکھنے پر عموماً یہی گمان ہوتا ہے. کہ یہاں یا تو کرکٹ کھیلی جا رہی ہو گی یا فٹبال لیکن ایک ایسے کھیل اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں اپنی جگہ بنا لی ہے. جو بالخصوص نوجوانوں کے لیے پرکشش کھیل بنتا جا رہا ہے۔
یہاں بات ‘پیڈل’ کی ہو رہی ہے جس میں آپ کو ٹینس اور سکواش دونوں کی ہی جھلک نظر آتی ہے لیکن یہ کھیلنے میں قدرے آسان ہے۔
شاید میری طرح آپ بھی اس کھیل کے بارے میں پہلی مرتبہ سن رہے ہوں. لیکن اسلام آباد میں پیڈل کورٹس میں جا کر مجھے معلوم ہوا. کہ لڑکے اور لڑکیاں اس کھیل میں کتنی دلچسپی رکھتے ہیں۔
پیڈل ٹینس
پیڈل جسے کچھ ممالک میں پیڈل ٹینس بھی کہا جاتا ہے. کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے. لیکن آج اسے 130 سے زیادہ ممالک میں تین کروڑ سے زیادہ لوگ کھیلتے ہیں۔
کھیلنے والوں کی فہرست میں رافیل نڈال، نوواک جوکووچ اور فٹ بالر لیونل میسی سمیت کھیلوں کے متعدد ستارے موجود ہیں۔
...
تاہم ان کورٹس میں پہنچنے پر معلوم ہوا کہ کورٹ میں ایک گھنٹہ کھیلنے کی فیس سات ہزار روپے اور اگر آپ اپنے ریکٹس بھی خریدنا چاہتے ہیں تو ان کی قیمت 25 ہزار روپے سے شروع ہوتی ہے۔
تو ذہن میں یہی سوال آیا کہ ایک ایسا کھیل جو عام لوگوں کی پہنچ میں ہی نہیں. اس کے بارے میں ماہرین یہ کیوں کہہ رہے کہ یہ ملک میں ‘جنگل کی آگ کی طرح’ پھیل رہا ہے. اور یہ منافع بخش بھی ہے؟
ان سوالات کے جاننے سے پہلے اس کھیل کی دلچسپ تاریخ پر نظر دوڑا لیتے ہیں۔
پیڈل کی تاریخ کیا ہے؟
سال 1969 تھا، میکسیکو میں ایک رئیس جوڑا انریکے کورکوئرا اور ان کی اہلیہ ویوی اینا ساحلی شہر آکاپلکو کے پوش مضافات میں اپنی نئی رہائش گاہ پر چھٹیاں گزار رہے تھے۔
وقت گزارنے کے لیے جوڑے نے دیوار پر گیند مارنا شروع کی، یہ اس کھیل کا ابتدائی ورژن تھا۔ ویوی اینا کو یہ کھیل اتنا پسند آیا کہ انھوں نے اپنے شوہر کو صاف صاف کہہ دیا. کہ یا تو وہ اس کھیل کے لیے. ایک کورٹ بنوائیں یا وہ واپس آرجنٹینا چلی جائیں گیں۔
انریکے نے ان کی بات مان لی اور سیمنٹ کا ایک کورٹ بنوایا جو 10 میٹر چوڑا اور 20 میٹر لمبا تھا۔
اس کے علاوہ انھوں نے اس کے گرد باڑ لگوا دی تاکہ گیند بار بار کورٹ سے باہر نہ جائے۔
1960 اور 1970 کی دہائی میں چھٹیاں گزارنے کے لیے. اکاپولکو شہر ہالی وڈ ستاروں کا پسندیدہ مرکز تھا۔ مانا جاتا ہے کہ یہاں سے اس کھیل کی مقبولیت بڑھنے لگی۔
بڑی شخصیات
امریکی سفارتکار ہنری کسنجر کے علاوہ مختلف بڑی شخصیات نے یہ کھیل کھیلا اور آنے والے سالوں میں یہ کھیل سپین اور آرجنٹینا پہنچا جہاں یہ بے حد مقبول ہوا۔
سنہ 1991 میں اس کھیل کا پہلا بین الاقوامی ٹورنامنٹ ‘کورکوئرا کپ’ منعقد ہوا اور اس سے اگلے سال سپین میں پہلا ورلڈ کپ منعقد ہوا۔
برطانیہ کی لان ٹینس اسوسی ایشن کے مطابق پیڈل ’دنیا میں سب سے زیادہ تیزی سے مقبول ہوتا کھیل‘ ہے۔
پیڈل میں سکورنگ کا طریقہ ٹینس کی طرح ہی ہے. لیکن اس کا کورٹ ٹینس کا ایک تہائی ہے۔ سکواش کی طرح اس کا کورٹ بند ہوتا ہے اور کھلاڑی شیشے کی دیوار پر گیند لگنے پر اسے دوبارہ اپنے حریف کی کورٹ میں پھینک سکتے ہیں۔
یہ زیادہ تر ڈبلز فارمیٹ میں کھیلا جاتا ہے. یعنی دو کھلاڑیوں کی ایک ٹیم ہوتی ہے۔
اس کے ریکٹس پر تاریں نہیں ہوتیں. جبکہ اس کی گیند ٹینس بال سے چھوٹی اور ہلکی ہوتی ہیں۔
’باری مشکل سے آتی ہے‘
نگین کوثر ایک ڈینٹسٹ ہیں اور وہ مختلف کھیل کھیلتی ہیں۔ پیڈل کورٹس جانے پر میری ان سے ملاقات ہوئی تو انھوں نے بتایا. کہ وہ یہاں دوسری مرتبہ پیڈل کھیلنے آئی ہیں اور اس سے پہلے وہ بیرون ملک پیڈل کھیل چکی ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ ’یہ بہت آسان کھیل ہے. اور بہت مزہ آتا ہے۔ ٹینس ایک مشکل اور ٹیکنیکل کھیل ہے۔ اس کے لیے سٹیمنا چاہیے ہوتا ہے اور لمبے عرصے تک آپ کو سیکھنا پڑتا ہے. اس حساب سے یہ بہت آسان کھیل ہے۔‘
نگین کوثر نے بتایا کہ نئے کھلاڑیوں کے لیے. ٹینس اور سکواش سے مقابلہ کیا جائے. تو پیڈل سیکھنا آسان ہے۔
مناظر: 48 پاکستان سٹاک ایکسچینج میں بدھ کے روز بھی تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا ہے اور کاروبار کے دوران انڈیکس میں ایک ہزار پوائنٹس سے زائد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس […]
مناظر: 53 امریکی شہری جوزف ڈی ریوو نے دو دہائیوں پہلے پیروں میں گٹھلیاں بننے کی وجہ سے جوتے چپلیں پہننا چھوڑ دی تھیں، تب سے اب تک وہ ننگے پاؤں رہتا ہے۔ 59 سالہ […]
1 2 مناظر: 63 پاکستان کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی حکومت ملک میں مستقبل کے منصوبوں کے لیے ہنرمند افرادی قوت کی طلب کو پورا کرنے کے لیے پاکستان میں ’جدید ترین سکل […]