پالتو شیر شہری آبادی سے باہر منتقل کریں، ورنہ ضبط: پنجاب

شیر

پنجاب کی صوبائی کابینہ نے محکہ وائلڈ لائف پنجاب کی جانب سے وائلڈ لائف ایکٹ 1974 میں مجوزہ ترامیم کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق گھروں میں شیر پالنے پر پابندی ہوگی، تاہم انہیں شہری آبادی سے دور کسی مقام پر رکھا جا سکتا ہے۔

محکہ وائلڈ لائف پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل مدثر ریاض کے مطابق: ’وائلڈ لائف ایکٹ کے شیڈول دو میں شامل. مختلف جنگلی جانوروں کو لائسنس کے تحت گھروں پر رکھا جا سکتا تھا. لیکن اس میں بگ کیٹس (شیر، ٹائیگر، چیتا، پوما اور جیگوار وغیرہ) شامل نہیں تھیں، جس کی وجہ سے بدقسمتی سے لوگوں نے غیر لائسنس شدہ شیر اور چیتے جیسے جانور گھر پر رکھنا شروع کر دیے. اور اس سیکٹر کو ریگولیٹ نہیں کیا گیا تھا۔

’اب اسے ریگولیٹ کرنے جا رہے ہیں. اور بگ کیٹس کو بھی شیڈول ٹو میں شامل کر دیا گیا ہے، اس لیے اب کسی نے بھی بگ کیٹس رکھنے ہیں. تو وہ لائسنس لیں. اور یہ قانون بریڈنگ فارمز والوں کے لیے بھی ہے۔‘

مدثر ریاض کے مطابق: ’ان بگ کیٹس کو گھروں پر نہیں رکھا جا سکتا بلکہ انہیں شہری آبادی سے دور فارم ہاؤس میں رکھا جائے گا اور اس کے بھی معیار ہوں گے کہ جگہ کتنی ہو اور پنجرے کا سائز کتنا ہو۔ ہر بگ کیٹ کے لیے لائسنس لینا ضروری ہو گا، جس کی فی کس فیس 50 ہزار روپے ہوگی۔‘

...

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.