وی پی این کی رجسٹریشن سے متعلق نئی حکومتی پالیسی

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کمپنیوں کو وی پی این سروسز فراہم کرنے کے لیے. لائسنس حاصل کرنے کی دعوت دی ہے۔ گزشتہ فیصلوں کی نسبت اس میں کیا مختلف ہے. اور اس پر کاروباری طبقے کے کیا تحفظات ہیں؟

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے کمپنیوں کو وی پی این سروسز فراہم کرنے کے لیے. لائسنس حاصل کرنے کی دعوت دی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے. کہ یہ اقدام مستقبل میں حکومت کو غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک کرنے. میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک. سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کی رجسٹریشن دوبارہ شروع کر دی ہے، جس کے تحت کمپنیاں ڈیٹا سروسز کے کلاس لائسنس حاصل کر سکتی ہیں۔

پی ٹی اے کا نئی پالیسی متعلق کیا کہنا ہے؟

پی ٹی اے کی ترجمان ملاحت عبید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ کسی بھی شخص کو، رجسٹرڈ وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں سے وی پی این سروسز حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔ ان کا مزید کہنا تھا، ”کوئی بھی قومی یا بین الاقوامی کمپنی جو SECP. یا کمپنیوں کے رجسٹرار کے ساتھ رجسٹرڈ ہو، پی ٹی اے سے ڈیٹا سروسز لائسنس حاصل کر کے وی پی این سروسز فراہم کر سکتی ہے۔ وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیاں مقامی لائسنس یافتہ ڈیٹا سروس فراہم کنندگان کے ساتھ شراکت کر کے بھی .(پاکستان میں) وی پی این سروسز فراہم کر سکتی ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام رجسٹرڈ وی پی این کے صارفین کو بہتر انٹرنیٹ خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

بڑی کمپنیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے. انہوں نے کہا کہ یہ عام طور پر اپنے وی پی این خود تیار کرتی ہیں. اور رائج طریقہ کار کے مطابق پی ٹی اے کے ساتھ رجسٹرڈ ہوتی ہیں۔

پی ٹی اے کی ترجمان ملاحت عبید نے تاہم ان صارفین کی سرگرمیوں کی ممکنہ نگرانی کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا جو ایسی کمپنیوں کے فراہم کردہ رجسٹرڈ وی پی این استعمال کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی نہیں کہا کہ آیا. حکومت مستقبل میں غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو بلاک کرے گی یا نہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.