وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے 18 ہزار ارب سے زائد کا سالانہ بجٹ 25-2024 پیش کردیا۔ بجٹ میں فائلرز کےلیے شرح 15 فیصد اور نان فائلرز کےلیے. 45 فیصد ٹیکس تجویز کی گئی ہے۔ غیرمنقولہ جائیدادوں پر فائلرز، نان فائلرز اور تاخیر سے فائلر ہونے والوں کےلیے. الگ الگ ریٹ لانے کی تجویز دی گئی ہے۔ گاڑیوں پر انجن کی طاقت کے حساب سے ٹیکس کے بجائے اس کی قیمت پر ٹیکس لیا جائے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ایوان زیریں کے بجٹ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا. جس کے بعد قومی ترانے کی دھن بجائی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف بھی بجٹ پیش کیے. جانے سے قبل ایوان میں پہنچے. اور اسی دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کو بجٹ پیش کرنے کی دعوت دی۔
اپنی تقریر کے آغاز میں وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے اسٹینڈ بائی معاہدہ کرنے. پر اس کی تعریف کرنا ہوگی۔ اسٹیڈ بائی معاہدے سے معاشی استحکام کی راہ ہموار ہوئی۔ اسٹینڈ بائی معاہدے سے غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہوا۔ منہگائی مئی میں کم ہو کر 12 فیصد تک آگئی ہے۔
شرح سود
انکا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کم کیا جانا مہنگائی پر قابو پانے کا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اشیاء خورد و نوش عوام کی پہنچ میں ہیں۔ آنے والے دنوں میں مہنگائی میں مزید کمی کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا. ک ہماری مالیاتی استحکام کی کوششیں ثمر آور ہو رہی ہیں، سرمایہ کار متعدد شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ نواز شریف نے 1990 کی دہائی معاشی اصلاحات کی بنیاد رکھی، شہبازشریف نے نواز شریف کے ریفارم ایجنڈے کو آگے بڑھایا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے سال جون میں آئی ایم ایف پروگرام اختیام کو پہنچا۔ نئے آئی ایم ایف پروگرام کا حصول مشکل نظر آرہا تھا، شہباز شریف نے گزشتہ سال آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائی معاہدہ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کم کیا جانا مہنگائی پر قابو پانے کا ثبوت ہے۔ معیشت کی بحالی کے لیے. انتھک محنت پر شہباز شریف اور اتحادی حکومت مبارکباد کی مستحق ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ زیادہ اخراجات سے مہنگائی بڑھی، پیداواری صلاحیت اور آمدن کم ہوئی۔ عالمی معاشی نظام کے ساتھ چلتے ہوئے برآمدات کو فروغ دینا ہوگا۔