مائیکرو فنانس کمپنیوں کے قرضوں کے چنگل میں پھنسی خواتین: ’مجھے ایک قرض ادا کرنے کے لیے سات اور قرض لینے پڑے‘

’آپ کس قسم کا قرض چاہتے ہیں؟ ذاتی قرض، گھر یا کاروبار کے لیے قرض، صحت یا گاڑی کے لیے قرض، زرعی زمین کو گروی رکھ کر قرض، اس قسم کے قرضوں کی فوری منظوری دی جائے گی۔‘

مائیکرو فنانس کمپنیوں کی ایسی پیشکشوں کے لالچ میں بہت سے خاندان نہ صرف ایک بلکہ متعدد قرضوں کے چنگل میں پھنسے ہوئے ہیں۔

انڈین ریاست مہاراشٹرا کے علاقے کونکن میں ہونے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے. کہ خواتین سب سے زیادہ اس کا شکار ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک کے دیگر شہروں میں بھی کم و بیش یہی صورتحال ہے۔ عام شہریوں کے مقروض ہونے کی یہ کہانیاں معاشی بحران کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

اگر نیہا بورکر کے دوستوں نے بروقت مداخلت نہ کی ہوتی تو دسمبر بورکر کی زندگی کا آخری مہینہ ہوتا۔

نیہا بورکر، جو رتناگیری کے قریب چنچکاری کے علاقے میں رہتی ہیں. نے سات مختلف مائیکرو فنانس کمپنیوں سے قرض لیا تھا۔ رقم 10 لاکھ روپے تھی۔ کمپنی کا ایجنٹ ان قرضوں کی قسط لینے کے لیے. ان کے دروازے پر منتظر تھا۔

نیہا بورکر، جن کے پاس قرض چکانے کو پیسے نہیں تھے. نے آخر کار اپنا منگل سوتر بیچ دیا اور اس سے حاصل ہونے والی رقم سے قرض کی قسط ادا کی لیکن آگے کیا کرنا ہے. اس کے بارے میں سوچنے کے بعد، انھوں نے ایک سنگین قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

قسطوں کے چکر

نیہا کی جان تو ان کے ساتھیوں نے بروقت مداخلت کر کے بچا لی لیکن وہ قرض اور قسطوں کے چکر سے آزاد نہیں ہو سکیں۔

نیہا بورکر نے لائٹوں کا کاروبار شروع کرنے کے لیے سب سے پہلے ایک مائیکرو فنانس کمپنی سے قرض لیا۔ شروع شروع میں کاروبار اچھا چلا اور قرضہ واپس ہو گیا لیکن پھر کووڈ آیا اور سب کچھ ٹھپ ہو گیا۔

اس دوران قرضوں پر سود اور دوسری ایجنسیوں سے لیے گئے قرضوں کی وجہ سے ان کے سر پر قرض کا بوجھ بڑھ گیا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.