چھوٹی عمر سے يہ ظاہر ہو جاتا ہے کہ لڑکوں کی دوستی لڑکيوں کی دوستی سے مختلف ہوتی ہے۔ لڑکے کھيل و تفريح کی سرگرميوں کو ترجيح ديتے ہيں تو لڑکياں سکون سے بيٹھ کر بات کرنا پسند کرتی ہیں ليکن يہ فرق کيوں موجود ہے؟
لڑکے اور لڑکيوں دوستی مختلف طريقوں سے نبھاتے ہيں۔ آپ نے خود بھی اپنے ارد گرد يہ محسوس کيا ہو گا۔ لڑکياں يا خواتين ايک دوسرے کے ساتھ جذباتی گفتگو اور ذاتی نوعيت کے معاملات پر بات چيت کر ليتی ہيں۔ دوسری جانب مردوں ميں دوستی عملی چيزوں پر محيط ہوتی ہے، مثلاً کھيل ساتھ ديکھنا اور ويڈيو گيم ساتھ کھيلنا وغيرہ۔
لڑکوں اور لڑکيوں کی دوستيوں ميں فرق، چھوٹی عمر سے ہی ظاہر
آکسفورڈ يونيورسٹی سے وابستہ ماہر نفسيات روبن ڈنبر پچاس سال سے زائد عرصے سے دوستی کا مطالعہ کر رہے ہيں۔ ان کی تحقيق سے پتا چلتا ہے۔ کہ لڑکے اور لڑکيوں کی دوستيوں ميں فرق، چھوٹی عمر سے ہی ظاہر ہو جاتا ہے۔ روبن ڈنبر کے بقول فيس بک پر ہزارہا تصاوير کا تجزيہ ان کے موقف کی تائيد کرتا ہے۔ خواتين کی اکثريتی تصاوير اپنی قريبی سہيلیوں کے ساتھ ہوتی ہيں۔ اس کے برعکس مردوں کی اکثريتی تصاوير دوستوں۔ کے ساتھ کسی سماجی سرگرمی يا کھيل وغيرہ کے دوران ہوتی ہے۔ عموماً بہت ہی کم ايسا ہوتا ہے- کہ کوئی مرد يا لڑکا اپنے سب سے اچھے دوست کے ساتھ تصوير شيئر کرے۔
سماجی رابطوں کی ويب سائٹس کے تجزيے ميں سامنے آنے والے نتائج حقيقی زندگی ميں بھی عياں ہيں۔ پرائمری اسکولوں ميں ہی ہم ديکھ سکتے ہيں کہ زيادہ بھاگ دوڑ والے کھيلوں ميں لڑکياں ابتداء ميں لڑکوں کے شانہ بشانہ کھيلنا چاہتی ہيں مگر جيسے ہی وقت گزرتا جاتا ہے، وہ ديگر لڑکيوں کے ساتھ وقت گزارنے اور بات چيت کرنے کو ترجيح دينے لگتی ہيں۔
آکسفورڈ يونيورسٹی سے وابستہ ماہر نفسيات روبن ڈنبر نے اس بات کا بھی مطالعہ کيا کہ جب ملازمت اور بچوں کی وجہ سے مصروفيات بڑھ جاتی ہيں، خواتين بات چیت اور دوستی نبھانے کے ليے پھر بھی وقت نکالتی ہيں۔
ايک اور دلچسپ معائنہ يہ بھی تھا کہ وقت کے ساتھ ساتھ ماں اور بيٹی کا رشتہ مضبوط تر ہوتا جاتا ہے۔ يورپ ميں رضاکاروں کے ٹيلی فون ريکارڈ سے پتا چلتا ہے۔ کہ پوری زندگی ميں گو کہ کوئی بھی شخص سب سے زيادہ اپنے۔ جيون ساتھی کے ساتھ بات چيت کرتا ہے۔ مگر مڈ لائف يا درميانی عمر ميں عام طور پر مائيں ۔اپنی بيٹيوں کو سب سے زيادہ ٹيلی فون کرتی ہيں۔