عالمی سکریبل پر راج کرتے پاکستانی نوجوان

’ڈرام‘ جو کہ الکوحل کی مقدار ناپنے کا پیمانہ ہے، ’ترم‘ جو ایک گھڑسوار دستے کو ظاہر کرتا ہے، اور ’ٹاؤپی‘ جس کا مطلب ناسمجھ نوجوان ہے— یہ الفاظ کسی عام نو عمر لڑکے کے ذخیرہ الفاظ کا حصہ نہیں ہوتے، مگر پاکستان کے 13 سالہ کھلاڑی بلال اشعر کے لیے یہ محض معمولی الفاظ ہیں۔ وہ دنیا کے انڈر-14 سکریبل چیمپئن ہیں۔

یہ الفاظوں کی جوڑ توڑ کا کھیل اگرچہ عام طور پر ایک پرانی طرز کا تصور کیا جاتا ہے، مگر پاکستان میں نوجوانوں میں یہ بے حد مقبول ہے۔

بین الاقوامی سکریبل مقابلوں میں پاکستان کے نوجوانوں کا سکہ چلتا ہے۔

پاکستان کے پاس نہ صرف اس وقت کا عالمی یوتھ چیمپئن ہے. بلکہ 2006 میں اس ٹورنامنٹ کے آغاز سے لے کر اب تک سب. سے زیادہ سابقہ فاتحین بھی پاکستان سے ہی تعلق رکھتے ہیں۔

Karachi scrabble

16 فروری 2025 کی اس تصویر میں پاکستان سکریبل اسوسی ایشن کے پروگرام ڈائریکٹر طارق پرویز بچوں کو سکھاتے ہوئے (اے ایف پی/ آصف حسن)

فتح یاب

پاکستانی نوجوان اب تک پانچ بار ان مقابلوں میں فتح یاب ہو چکے ہیں جو کہ کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔

یہاں کھلاڑی بے ترتیب حروف کی ٹائلز کے ذریعے الفاظ بناتے ہیں. جو کراس ورڈ (پہیلی) کی طرح آپس میں جُڑے ہوتے ہیں۔

اس ساحلی شہر کے سکولوں میں پیشہ ور سکریبل کوچز کے. ساتھ سیشن منعقد کیے جاتے ہیں اور بہترین کھلاڑیوں کو وظائف دیے جاتے ہیں۔ والدین بھی اپنے بچوں کو اس کھیل میں مہارت حاصل کرنے کے لیے. ترغیب دیتے ہیں۔

16 سالہ عفان سلمان، جو گذشتہ سال سری لنکا میں عالمی یوتھ سکریبل چیمپئن بنے، نے کہا: ’یہ سب والدین کی دلچسپی کی بدولت ہے۔ والدین چاہتے ہیں کہ ان کے بچے تعمیری سرگرمیوں, میں حصہ لیں، اور سکریبل ایک نہایت تعمیری کھیل ہے۔‘

کراچی کے ایک ہوٹل میں سکریبل—جو 1930 کی دہائی میں. امریکہ کی عظیم کساد بازاری کے دوران ایک بے روزگار معمار نے ایجاد کی تھی. —نوجوانوں کے لیے غیر رسمی طور پر مستقبل میں کامیابی. کی تربیت کا ایک ذریعہ بن چکا ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.