
عموماً مشورہ دیا جاتا ہے کہ روزانہ آٹھ گلاس پانی پینا صحت کے لیے اچھا ہے مگر جب موسم شدید گرم ہو، پسینہ تیزی سے بہہ رہا ہو یا آپ سارا دن ایئرکنڈیشنڈ کمرے میں گزار رہے ہوں، تو کیا یہ اصول اب بھی کارآمد رہتے ہیں؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے بلکہ مختلف حالات میں پانی کی ضروریات بدل جاتی ہیں۔
فوربز میگزین میں شائع رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر انسان کا جسم، اس کی سرگرمیاں اور ماحول الگ ہوتا ہے لہٰذا ہائیڈریشن (جسم میں پانی کی مناسب مقدار) کے معاملے میں ’سب کے لیے ایک اصول‘ والی بات قابل اعتماد نہیں۔
اس کی بجائے ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کی پانی کی ضرورت جانچنے کے کئی پیمانے ہو سکتے ہیں خاص طور پر پیشاب کا رنگ اس حوالے سے مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
پہلے ہائیڈریشن کے مقبول مگر محدود اصولوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
آٹھ گلاس پانی روزانہ:
یہ سب سے مقبول اصول ہے اور یاد رکھنا بھی آسان ہے۔ مگر یہ ہر شخص پر یکساں لاگو نہیں ہوتا۔
مردوں اور خواتین کے لیے الگ پیمانہ:
مردوں کے لیے 15.5 کپ (تقریباً 3.7 لیٹر) اور خواتین کے لیے 11.5 کپ (تقریباً 2.7 لیٹر) روزانہ پانی کی سفارش کی جاتی ہے۔ یہ اصول مرد و خواتین کے درمیان فرق کرتا ہے، لیکن سب مرد یا سب خواتین ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ایک چھوٹے قد کا مرد اور ایک قد آور خاتون ایتھلیٹ، دونوں کی ضروریات مختلف ہو سکتی ہیں۔
جسمانی وزن کے حساب سے پانی کی مقدار:
اس اصول کے تحت اپنے وزن کو 0.5 سے ضرب دیں تاکہ روزانہ پینے کے لیے اونس میں پانی کی مقدار معلوم ہو۔ مثلاً 150 پاؤنڈ وزن والے شخص کو 75 اونس پانی پینا چاہیے۔ مگر اس کی جسمانی سرگرمی کا کیا؟ ایک میراتھن میں دوڑنے والا شخص بھی ایسا کر سکتا ہے، یقیناً نہیں۔