سعودی عرب میں عمرے کی غرض سے جانے والے زائرین اب ایک بار پھر حجرِ اسود کو چُھو اور چوم سکیں گے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر حجرِ اسود کے حوالے سے زائرین پر جو پابندیاں عائد کی گئی تھیں اب انھیں ختم کر دیا گیا ہے۔
سعودی عرب سے حال ہی میں موصول ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ کہ پُرجوش زائرین حجر اسود کے قریب پہنچنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اس سے قبل کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے اس مقام پر رکاوٹیں لگا دی گئی تھیں۔ جہاں سے حجر اسود تک پہنچا جا سکتا ہے۔
کووڈ کی وبا کے دوران حجر اسود کو چھونے یا اسے چومنے کے حوالے سے لگائی گئی پابندی کو جاری عمرہ سیزن کے دوران ختم کر دیا گیا ہے۔
اسلام میں حج ایک ایسا فریضہ ہے۔ جو صاحب حیثیت مسلمانوں کو اپنی زندگی میں کم از کم ایک بار ضرور ادا کرنا ہوتا ہے۔ جبکہ عمرہ سال کے کسی بھی وقت میں کیا جا سکتا ہے۔ اور دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان سال بھر عمرہ کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب میں آتے جاتے رہتے ہیں۔
پابندی کی وجہ
سعودی عرب نے رواں برس کے آغاز میں کورونا کے باعث لگائی گئی کئی پابندیوں کو مرحلہ وار ختم شروع کر دیا تھا، اور رواں برس ہونے والا حج کووڈ کی وبا شروع ہونے کے بعد سے پہلا ایسا حج تھا جو معمول کی طرح ادا کیا گیا ہے۔
سنہ 2020 میں، جس وقت کورونا اپنے عروج پر تھا، صرف ایک ہزار حجاج کو فریضہ حج ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اور یہ ایک ہزار افراد بھی وہ تھے جو سعودی عرب میں پہلے سے موجود تھے کیونکہ بین الاقوامی ججاج پر پابندی تھی۔
سنہ 2021 میں یہ تعداد بڑھا کر 60 ہزار ہو گئی۔ اور رواں سال جولائی میں مکہ مکرمہ میں دس لاکھ ججاج کرام نے فریضہ حج ادا کیا۔
مزید پڑھیے
رواں سال حج کتنا مختلف، تصاویر میں دیکھیے
‘حج کرنا ایک خواب بنتا جا رہا ہے’
اسلام میں تمام مسلمانوں کے لیے کعبہ انتہائی مقدس مقام ہے۔ مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 تا 12 تاريخ کو حج ادا کرتے ہیں۔
سنہ 2019 میں اندازاً 25 لاکھ لوگوں نے حج ادا کیا تھا۔ دستیاب اعدادو شمار کے مطابق، یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہے۔
اسلامی روایت میں کہا جاتا ہے کہ حجر اسود، جو کعبہ کے مشرقی کونے میں نصب ہے۔ یہ آدم اور حوا کے زمانے کا ہے۔ اسے اسلام کے عروج سے پہلے سے ہی مقدس سمجھا جاتا تھا۔
G Makkah mukarrama