ہم اپنے ہاتھ، منھ اور بدن کو خشک کرنے کے لیے جس تولیے کا استعمال کرتے ہیں وہ بہت جلدی گندے ہو جاتے ہیں اور ان میں بہت سارے جراثیم بھی سمٹ آتے ہیں۔ تو ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں تولیے کو کب اور کتنی دیر استعمال کے بعد دھو لینا چاہیے؟
آپ نے شاید آج صبح بھی اپنے ہاتھوں، چہرے اور جسم کو کسی تولیے سے صاف کیا ہو گا۔ لیکن وہ تولیہ کتنا صاف تھا جس سے آپ نے اپنے جسم کو خشک کیا تھا؟ ہم میں سے بہت سے لوگ تولیہ ہفتے میں ایک بار دھوتے ہیں اور بعض کافی دنوں بعد اور اس حوالے سے سب لوگوں اور گھرانوں کی عادات یکساں نہیں۔
برطانیہ میں 100 افراد پر کی گئی ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے. کہ اُن میں سے تقریباً ایک تہائی یعنی 33 افراد مہینے میں صرف ایک بار ہی اپنا تولیہ دھوتے ہیں۔ ایک سروے میں یہ بھی پتا چلا ہے. کہ کچھ لوگ تو ایسے ہیں. جنھوں نے سال میں صرف ایک بار ہی تولیے. کو دھونے کی مشقت کی۔
...
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اگرچہ تولیے کے نرم ملائم ریشوں پر گندگی کی بظاہر کوئی علامت نہ بھی دکھائی دے تو بھی وہ لاکھوں جرثوموں کی آماجگاہ اور افزائش گاہ ہوتا ہے۔
بیکٹیریا
مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ عام طور پر تولیے انسانی جلد پر پائے جانے والے بیکٹیریا سے بہت جلد آلودہ ہو سکتے ہیں۔ اور صرف یہی نہیں. بلکہ ہماری آنتوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا بھی ہمارے تولیے. کو آلودہ کر سکتے ہیں۔
غسل کے بعد بھی ہمارے جسم پر بے شمار نظر نہ آنے والے جرثومے موجود ہوتے ہیں. اور پھر جب ہم اپنے جسم کو تولیے سے خشک کرتے ہیں. تو اس میں جائے حیرت نہیں. کہ جسم پر موجود کچھ جرثومے ہمارے تولیے میں منتقل ہو جائيں۔
لیکن ہمارے تولیوں پر ملنے والے جرثومے ہمارے جسم کے علاوہ دوسرے ذرائع سے بھی آتے ہیں، مثلاً ہوا میں تیرنے والے فنگس اور بیکٹیریا تولیے کے ریشوں پر اُس وقت سما سکتے ہیں. جب تولیے تار یا کھونٹی پر لٹکے ہوئے ہوتے ہیں۔
کچھ بیکٹیریا اُس پانی سے بھی آ سکتے ہیں. جسے ہم نے تولیوں کو دھونے کے لیے استعمال کیا تھا۔
بچے ہوئے پانی سے تولیے دھونا
جاپان کے ساتھ ساتھ بہت سے دوسرے بہت سے ممالک میں کچھ گھرانوں میں نہانے سے بچ جانے والے پانی کو اگلے دن کپڑے دھونے کے لیے. دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔ جاپان کی یونیورسٹی آف ٹوکوشیما کے محققین کی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے. کہ جہاں اس سے پانی کی بچت ہوتی ہے، وہیں استعمال شدہ نہانے کے پانی میں پائے جانے والے بہت سے بیکٹیریا تولیوں اور کپڑوں میں منتقل ہو جاتے ہیں۔
اور جو لوگ اپنے تولیوں کو اسی کمرے میں خشک کرنے کے لیے. چھوڑ دیتے ہیں جس میں آپ کے بیت الخلا ہیں، تو اُن کے لیے کچھ ناگوار خبریں ہیں کیونکہ آپ جب بھی فلش کرتے ہیں. تو اس بات کا امکان ہوتا ہے. کہ آپ کے ٹوائلٹ کے بیکٹیریا اُڑ کر قریبی تولیے سے. چپک جائیں یا پھر فضلے کے باریک بخارات اس میں بس جائیں۔
فلم
وقت گزرنے کے ساتھ یہ جرثومے تولیوں پر بائیو فلم بنانا شروع کر سکتے ہیں جو ہمارے تولیوں کی شکل کو بھی بدلنا شروع کر سکتے ہیں۔ باقاعدگی سے تولیہ دھونے کی صورت میں بھی دو ماہ بعد سوتی تولیے کے ریشوں پر رہنے والے بیکٹیریا کپڑے کی ظاہری رنگت کو مدھم کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
لیکن شاید حیرت کی بات یہ ہے کہ بیکٹیریا کی کل مقدار اور بیکٹیریا کی انواع کا انحصار گھر میں کپڑے دھونے کی عادات پر منحصر ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ آپ کو اپنے تولیوں پر رہنے والے بیکٹیریا کے بارے میں کتنا فکر مند ہونا چاہیے؟
2 4 مناظر: 71 پنجاب کے مختلف شہروں میں بچوں میں خسرے کے مرض میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے اور گذشتہ سات روز کے دوران کئی بچوں کی اموات کے نتیجے میں محکمہ صحت پنجاب […]
4 2 مناظر: 75 امریکہ کے ایک ہسپتال میں ایک شخص میں 16 مارچ 2024 کو سؤر کے گُردے کی پیوندکاری کی گئی اب اس کی موت واقع ہو گئی ہے۔ میساچوسٹس جنرل ہسپتال (ایم […]
5 1 مناظر: 79 لیپیڈیما ایک ایسی نامعلوم بیماری ہے. جسے اکثر موٹاپا سمجھ لیا جاتا ہے۔ اس کے شکار افراد، جو زیادہ تر خواتین ہوتی ہیں، کو علاج کے طور پر اپنا طرز زندگی […]