پاکستانی طالب علم عثمان ارشد حج کی ادائیگی کے لیے 4 ہزار کلو میٹر کا سفر پیدل طے کرکے مکہ مکرمہ پہنچ گئے ہیں، انہیں اپنے سفر کے دوران کئی مشکلات کا سامنا رہا لیکن ان کے حوصلے بلند رہے۔
سعودی اخبار عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق ایک چھوٹا سا بستہ، چھتری اور ٹریکنگ جوتے پہن کر 25 سالہ طالب علم نے اپنے سفر کا آغاز صوبہ پنجاب میں اپنے آبائی شہر اوکاڑہ سے کیا تھا۔
انہوں نے عرب نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے سعودی عرب اور مقدس مقام مکہ مکرمہ پہنچنے میں تقریباً ساڑھے 5 ماہ لگے‘۔
پیدل سفر طے کرکے مکہ مکرمہ جانے کا خیال انہیں سنہ 2021 میں آیا تھا. جب انہوں نے اوکاڑہ سے درہ خنجراب تک 34 دن تک پیدل چل کر ایک ہزار 270 کلو میٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔
مزید 9 ماہ سفر کی تیاری
حج کے لیے منصوبے کو حتمی شکل دینے. کے بعد انہوں نے مزید 9 ماہ سفر کی تیاری. کی اور اس دوران انہوں نے اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے تقریباً 6 ہزار 800 ڈالر جمع کیے۔
عثمان ارشد نے بتایا کہ ’مجھے یاد ہے. کہ جب میں یکم اکتوبر 2022 کو شدید گرمی میں اپنے گھر سے نکلا تھا. جس کے بعد میرا پورا سفر شدید گرمی. اور شدید سردی میں جاری رہا، بے شک میں اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے‘۔
عثمان کہتے ہیں کہ ان کا اصل منصوبہ پاکستان سے ایران، عراق، کویت اور پھر سعودی عرب جانا تھا لیکن ویزے کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے انہیں راستے میں اپنا سفر تبدیل کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنا سفر شروع کرنے سے پہلے وزارت خارجہ سے ویزے کے حصول میں مدد کی درخواست کی تھی، لیکن عراق کا ویزا حاصل کرنے میں ناکام رہا۔‘
عثمان ارشد نے جب گزشتہ سال اپنا سفرشروع کیا تھا. تو سعودی عرب کی جانب سے ویزے. جاری نہیں کیے جا رہے تھے جس کی وجہ سے انہوں نے کہا. کہ وہ وزٹ ویزے پر سعودی عرب میں داخل ہوئے۔
مقدس شہر مکہ
6 ماہ کا سفر پیدل طے کرتے ہوئے. عثمان ارشد پاکستان، ایران، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے ہوتے ہوئے. آخر کار مقدس شہر مکہ پہنچے ہیں۔
انہوں نے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہر مسلمان شخص کی خواہش ہوتی ہے. کہ وہ مکہ آئے. اور اپنی زندگی میں ایک بار مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرے، اور میری بھی یہی خواہش تھی، لیکن میرا ان دونوں جگہوں پر پیدل جانے کا ارادہ تھا۔‘
اپنے سفر کے دوران عثمان ارشد کو بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں اس کا عراقی ویزا مسترد ہوا، خراب موسم، اور نیند پوری کرنے کے لیے مشکل کا سامنا رہا. لیکن وہ اپنی منزل تک پہنچنے کے لیے مثبت سوچ کے ساتھ گھر سے نکلے تھے۔
سفر کے دوران انہوں نے اپنی کمر پر ایک بینر بھی نصب کیا تھا. جس میں لکھا تھا. ’حج کے لیے اوکاڑہ سے مکہ تک پیدل سفر‘
عثمان نے بتایا کہ سفر کے دوران ان کی بہت سے لوگوں سے ملاقات ہوئی جنہوں نے ان کی مدد بھی کی۔