جوہری ہتھیاروں کی تیاری کی کہانی بیان کرنے والی ہالی وڈ فلم ’اوپن ہائیمر‘ کے ایک سین میں ہندوؤں کی مقدس کتاب پڑھی گئی ہے. جس پر انڈیا میں سوشل میڈیا پر غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بہت سے سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے. کہ وہ اس فلم کا بائیکاٹ کریں گے. جب کہ ایک ہندو قوم پرست گروپ نے اس سین کو ’ہندومت پر شدید حملہ‘ قرار دیا ہے۔
فلم کے اس منظر میں مرکزی کردار جنسی عمل سے عین پہلے ہندوؤں کی مقدس ترین کتاب بھگوت گیتا میں لکھا. ایک جملہ پڑھتا ہے۔
یہ فلم جسے جمعے کو انڈیا میں بہت دھوم دھام کے ساتھ ریلیز کیا گیا، سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن نے اس کی درجہ بندی میں 12 سال سے کم عمر ناظرین کے لیے والدین کی رہنمائی کی سفارش کی ہے۔
قوم پرست ’سیو کلچر سیو انڈیا فاؤنڈیشن‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس معاملے کی فوری طور پر تحقیقات کی جانی چاہیے. اور ملوث افراد کو سخت سزا دی جانی چاہیے۔‘
تنظیم کے بانی سرکاری اہلکار ادے مہورکر کے فلم کی مذمت کرنے والے تبصرے کو بھی 3600 سے زیادہ بار ری ٹویٹ کیا گیا۔
فلم سازوں کی مقامی تنظیم یونیورسل پکچرز انڈیا اور فلم سرٹیفیکیشن بورڈ نے اس حوالے سے تبصرے کی. درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
کرسٹوفر نولن
کرسٹوفر نولن کی ہدایت کاری میں بننے والی اس فلم میں. کلیئن مرفی نے امریکی ماہر طبیعیات جے رابرٹ اوپن ہائیمر کا کردار ادا کیا ہے. جنہوں نے دوسری عالمی جنگ کے دوران ایٹم بم کی تیاری کی نگرانی کی تھی۔
انڈیا میں فلم ریلیز کرنے والی کمپنی وارنر بردرز ڈسکوری نے پیر کو کہا. کہ جمعہ کوانڈیا میں ریلیز ہونے کے بعد فلم تقریباً 60 کروڑ انڈین روپے (7.33 ملین ڈالر) کی کما چکی ہے۔
انڈین سینیما گھر آن لائن سٹریمنگ سروسز کے بعد اپنی آمدن میں اضافے کے لیے. اوپن ہائیمر. اور باربی نامی فلموں انحصار پر کر رہے ہیں۔
بالی وڈ کی حالیہ کئی ناکام فلموں کے بعد فلم بین سینیما گھروں کا رخ کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔