انڈیا میں ایک شادی شدہ مرد کی خودکشی نے ملک میں جہیز کے قانون پر بحث کیوں چھیڑ دی؟

نو دسمبر کی رات خودکشی کرنے والے 34 سالہ انڈین شہری اُتل سبھاش کی لاش کے پاس موجود پلے کارڈ پر تحریر تھا کہ ’انصاف ہونا باقی ہے۔‘

خودکشی سے قبل اتُل نے 24 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی نوٹ لکھا اور 81 منٹ دورانیے کی اپنی ایک طویل ویڈیو بھی ریکارڈ کی جس میں انھوں نے اپنی شادی شدہ زندگی میں درپیش مسائل اور طلاق کی وجہ سے ہونے والی پریشانی کو اپنی خودکشی کی بنیاد قرار دیا۔

یہ تفصیلی خط اور طویل ویڈیو، جس میں اُن کی زندگی سے متعلق بہت سی تکلیف دہ تفصیلات موجود ہیں، آج کل انڈیا میں سوشل میڈیا پر وائرل ہیں اور بہت سے صارفین اس پر اپنے غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں۔

اتُل کا تعلق انڈیا کے شہر بنگلور سے تھا اور پیشے کے لحاظ سے وہ سافٹ ویئر انجینیئر تھے۔

اپنی ویڈیو اور تفصیلی خط میں انھوں نے اپنی اہلیہ نکیتا سنگھانیہ، اپنی ساس اور اپنے برادر نسبتی پر انھیں. مسلسل ہراساں کرنے. اور اُن پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم اُتل کی اہلیہ. اور اُن کے اہلخانہ نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔

گرفتار

اتُل کی خودکشی کے بعد ان کی اہلیہ، ساس اور بردار نسبتی کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور فی الحال عدالت نے ان کا 14 دن کا جسمانی ریمانڈ دے رکھا ہے۔

اتُل سبھاش کی المناک موت کی خبر نے مردوں کے حقوق کے لیے. کام کرنے والے افراد اور تنظیموں میں بھی نئی روح پھونکی ہے. اور اس نے انڈیا کے جہیز سے متعلق سخت قوانین پر بھی ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ جہیز کے یہ قوانین خواتین کو ہراساں کرنے اور یہاں تک کہ جہیز کے معاملے پر خواتین کو قتل کیے جانے کے سدباب کے طور متعارف کروائے گئے تھے۔

تاہم اتُل کا کیس سامنے آنے کے بعد بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ انڈیا میں طلاق کی شرح میں اضافے کے ساتھ اب خواتین اپنے شوہروں کو ہراساں کرنے کے لیے انھی قوانین کا مبینہ طور پرغلط استعمال کر رہی ہیں، یہاں تک کہ مرد خودکشیوں پر مجبور ہو رہے ہیں۔

انڈیا کی سپریم کورٹ نے بھی اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے اور اعلیٰ عدلیہ کے ایک جج نے اسے ’قانونی دہشت گردی‘ قرار دیتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں ان قوانین کا مقصد انھیں ’(خواتین کے خلاف) ڈھال کے طور پر استعمال کرنا تھا نہ کہ ایک ہتھیار کے طور پر۔‘

مطالبات

تاہم خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں. اور افراد نے نشاندہی کی ہے. کہ شوہروں کے خاندانوں (سسرال) کی جانب سے لمبے چوڑے جہیز کی ادائیگی کے مطالبات اب بھی. ہر سال انڈیا میں ہزاروں خواتین کی جان لے رہے ہیں۔

اتُل سبھاش
،اتُل کی خودکشی کے بعد ان کی اہلیہ، ساس اور بردار نسبتی کو گرفتار کر لیا گیا تھا

اتُل اور نکیتا کی شادی تو 2019 میں ہوئی تھی لیکن پچھلے تین برسوں سے وہ دونوں الگ رہ رہے تھے۔ اتُل کا کہنا تھا کہ انھیں اپنے چار سالہ بیٹے سے ملنے تک کی اجازت نہیں تھی۔

اتُل کا الزام تھا کہ ان کی اہلیہ نکیتا نے ان کے خلاف ظلم کرنے، جہیز کے لیے. ہراساں کرنے سمیت کئی الزامات کے تحت جھوٹے مقدمے دائر کر رکھے تھے۔

مقدمات

اتُل نے اپنی ویڈیو میں نکیتا کے گھر والوں پر ’بھتے‘ کا الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انھوں نے مقدمات واپس لینے کے بدلے تین کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا. جبکہ بیٹے سے ملنے کے حق کے لیے اتُل سے 30 لاکھ روپے مانگے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ماہانہ خرچہ 40 ہزار روپے سے بڑھا. کر دو لاکھ کرنے کا کہا تھا۔

اس کے علاوہ اتُل نے ویڈیو میں گذشتہ کچھ سالوں کے دوران انھیں عدالتی کارروائی میں حاضری کے لیے جو طویل سفر کرنے پڑے اس کا بھی ذکر کیا۔ انھوں نے اپنی ویڈیو میں ایک جج پر ہراسانی اور رشوت مانگنے اور ان کا مذاق. اڑانے کا الزام بھی لگایا۔ بظاہر جج کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹس میں ان الزامات کو. ’بے بنیاد، غیر اخلاقی اور توہین آمیز‘ قرار دیا گیا ہے۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.