انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ایک روپے 22 پیسے اضافے کے بعد 297 روپے کا ہوگیا۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق تقریباً 12 بج کر 52 منٹ پر اوپن. مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 5 روپے اضافے کے بعد 307 روپے کا ہوگیا، جبکہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر ایک روپے 22 پیسے مہنگا ہو کر 297 روپے پر پہنچ گیا، جو 18 اگست کو 295 روپے 78 پیسے پر بند ہوا تھا۔
الفا بیٹا کور کے چیف ایگزیکٹو خرم شہزاد نے بتایا. کہ درآمدات بتدریج کھل رہی ہیں. اور لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) ریٹائر ہو رہے ہیں، اسی طرح عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اس کے علاوہ ہمیں بیرونی قرضوں کی ادائیگی بھی کرنی ہے۔
قدر میں کمی ہونا عام بات
ٹریس مارک کی سربراہ کومل منصور کا کہنا تھا. کہ نگران سیٹ اپ میں روپے کی قدر میں کمی ہونا عام بات ہے، اس میں نمایاں اضافہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور درآمدات کی رکی ہوئی ادائیگیاں کرنے کی وجہ سے ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مارکیٹ کا اس بات پر اتفاق نظر آتا ہے. کہ ڈالر 300 روپے کی حد عبور کر لے گا، تاہم ہمارے خیال میں شرح سود میں اضافہ ہونے کی توقع کے سبب پاکستانی کرنسی پر دباؤ تھوڑا کم ہوا ہے۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل اور کرنسی ڈیلر ظفر پراچا نے بتایا. کہ ہفتے کا آغاز روپے پر دباؤ کے ساتھ ہوا ہے، انہوں نے مستقبل قریب میں بھی اسی طرح کی صورتحال رہنے کی توقع ظاہر کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حقیقت سے دور جا رہے ہیں، اور ملک کو مافیاز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، مزید کہا کہ شہباز شریف کی حکومت نے تمام معاملات نگران سیٹ اپ پر چھوڑ دیے ہیں۔
عام افراد کے لیے. غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے. کہ جان بوجھ کر ’گرے مارکیٹ‘ کو ڈیولپ، سہولت اور اس کی ترغیب دی جارہی ہے۔
ظفر پراچا نے بتایا کہ گرے مارکیٹ میں منافع تیزی سے بڑھ کر اس سطح پر پہنچ چکا ہے. جیسا گزشتہ 75 برسوں میں کبھی نہیں ہوا، ایسا لگتا ہے. کہ متضاد حکومتی پالیسیاں ایسی صورتحال پیدا کر رہی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا. کہ ملک میں معاشی اور سیاسی بےیقینی ہے، یہ وقت ہے. کہ چیزوں کو ڈی۔ریگولرائز، تنظیم نو اور بہتر بنائیں۔