چاند کے مدار پر بھیجے جانے والے پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ سے پہلی تصاویر موصول ہو گئی ہیں۔
چینی خلائی مرکز نے ایک تقریب میں آئی کیوب قمر کی تصویر پاکستانی سفیر کے حوالے کی۔ یہ تصاویر چاند کے مدار میں چھوٹے سیٹلائٹس کی تلاش کا آغاز ہے۔
یہ مصنوعی سیارہ چین کے خلائی راکٹ چینگ ای سکس کی مدد سے تین مئی کو چاند کی جانب روانہ کیا گیا تھا. اور اس سے پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا تھا۔
پاکستان کا سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ چین کے خلائی مشن کے ساتھ. دو روز قبل چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا اور آج جمعہ کے روز سپارکو کو تصاویر موصول ہوئی ہیں۔
پاکستان کا سیٹلائٹ مشن تین سے چھ ماہ تک چاند کے مدار میں گردش کرے گا. اوراس دوران چاند کی سطح کی تصاویر لے گا۔
مصنوعی سیارہ
‘آئی کیوب قمر’ مشن کی ٹیم کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید نے بی بی سی کو بتایا. کہ یہ مصنوعی سیارہ آٹھ مئی کو پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر ایک بج کر 14 منٹ. پر چاند کے مدار میں داخل ہوا اور ابتدائی رپورٹس کے مطابق اس کے تمام کنٹرولز اور دیگر نظام ٹھیک کام کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر خرم کے مطابق جائزے کا یہ عمل مزید چند دن جاری رہے گا. جس کے بعد ہی یہ مصنوعی سیارہ اپنا کام شروع کرے گا۔
تین مئی کو اس مصنوعی سیارے کی کامیاب روانگی کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شہبازشریف نے قوم اور سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’آئی کیوب قمر‘ سیٹلائٹ خلا میں پاکستان کا پہلا قدم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ جوہری میدان کی طرح اس میدان میں بھی ہمارے سائنسدان، انجینیئرز اور ہنرمند اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔
وزیراعظم نے انسٹیٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کی کور کمیٹی، اس کے رکن ڈاکٹر خرم خورشید، سپارکو سمیت. تمام ٹیم خاص طور پر پراجیکٹ میں حصہ لینے والے طالب علموں کوخراج تحسین پیش کیا۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا. کہ آٹھ ممالک میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا. جانا ہمارے سائنسدانوں اور ماہرین کی قابلیت کا اعتراف ہے اور یہ تکنیکی ترقی کے سفر کا بہت تاریخی لمحہ ہے، اس اہم کامیابی سے پاکستان خلا کے بامقصد استعمال کے نئے دور میں داخل ہو گیا۔
سیٹلائٹ کمیونیکیشن
ان کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی سیٹلائٹ کمیونیکیشن کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کو بڑھائے گی، سائنسی تحقیق، اقتصادی ترقی. اور قومی سلامتی کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کرے گی۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع انسٹیٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) سے منسلک پروفیسر نے جب گذشتہ سال ایک عالمی ادارے ’ایپسکو‘ کو یہ تجویز بھیجی کہ پاکستان چاند کے مدار تک ایک سیٹلائٹ بھیجے گا. تو غالباً ان کے ادارے کے افراد کو زیادہ امید نہیں تھی کہ اس تجویز کا جواب انھیں مثبت انداز میں اور جلد ہی موصول ہو گا۔
اب اس تجویز کا نتیجہ اس شکل میں نکلا کہ پاکستان چین کی مدد سے اُن ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکتا ہے جو چاند کے مدار تک اپنے سیٹلائٹ بھجوا چکے ہیں۔
فوائد
مگر ایک پروپوزل بھجوانے کے. خیال سے یہ منصوبہ کیسے شروع ہوا؟ اس کی تکمیل کے لیے. پاکستانی سائنسدانوں نے نہایت کم مدت میں سیٹلائٹ کیسے تیار کیا. اور اس کے فوائد کیا ہوں گے؟
اس کہانی کی ابتدا سنہ 2022 میں اس وقت ہوئی. جب چینی نیشنل سپیس ایجنسی (سی این ایس اے). نے ایشیا پیسیفک سپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے ذریعے اپنے رکن ممالک کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا ایک منفرد موقع فراہم کیا۔
ایشیا پیسیفک سپیس کارپوریشن آرگنائزیشن .(ایپسکو) سنہ 2008 میں قائم کی گئی تھی. جس کا مقصد اس خطے میں خلائی تحقیق کو فروغ دینا تھا۔ ایپسکو کے رکن ممالک میں پاکستان، بنگلہ دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکی شامل ہیں۔
HV hu u UV8wbu Una u guy UV uu vuvv big u 8van88IH h v8by8GI uh8BH IH uhh VH BH Una CV8uu IH u UV how uhh8huvuuuhhuuvú h vale uu huh u 8uuuuvvv8HV uu h8 how haha h hug you JH Una u98h8hbu huh b vu8uuv8 Una hu uh uh van uu Una Una uhh Una Una Una use vu8us ui uvv8Una BG uu uuvvuvuvvh8v8GI yuk uh uh uvuh Una uu huh u IH uvuuivvhuu GI uh8VH hu8Una Una u v8bhh8u
23456678900