وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق انہوں نے یہ نہیں کہا کہ پاکستان ميں پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی بلکہ کہا تھا کہ اس پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا۔
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے منگل کو واضح کیا کہ انہوں نے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں یہ نہیں کہا تھا۔ کہ پاکستان ميں پیٹرول کی قیمت نہیں بڑھے گی۔ بلکہ کہا تھا۔ کہ پیٹرولیم مصنوعات پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا۔
حکومت پاکستان نے پیر کی رات ایک نوٹیفیکیشن میں پیٹرول کی قیمت میں 6.72 روپے کا اضافہ کیا ہے جس کے بعد اسے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ پارٹی قائد نواز شریف پیٹرول کی قیمت بڑھانے کے فیصلے میں شامل نہیں۔
اپنی ٹویٹ میں مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’میاں صاحب نے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی۔ اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں مزید ایک پیسے کا بوجھ عوام پر نہیں ڈال سکتا۔ اور اگر حکومت کی کوئی مجبوری ہے تو میں اس فیصلے میں شامل نہیں ہوں اور میٹنگ چھوڑ کر چلے گئے۔‘
سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ ہے۔ اور اس کے ساتھ ہے۔ لیکن اس طرح کے فیصلوں پر مشاورت ضرور ہونی چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سب اس حکومت میں عوام کو ریلیف دینے آئے ہیں۔ اور یہی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔
’وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ہیں اور جلد ان سے ملاقات کروں گا۔ اور اس میں معاشی ٹیم کے بارے میں بھی بات ہوگی۔‘
پاکستان کے گردشی قرضے
وزیر خزانہ نے پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے اس سے پیچھے ہٹ گئے۔ گیس کا گردشی قرضہ 1400 ارب روپے تک پہنچا دیا، مہنگی ایل این جی مقامی گیس کے نرخوں پر بیچ دی گئی۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی سابق حکومت پاکستان نے پیٹرولیم کی قیمتیں کم کیں تو ڈیزل کا استعمال 20 فیصد بڑھا گیا اور لوگوں نے ڈیزل ذخیرہ کرنا شروع کر دیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈالر 17 جولائی کے بعد ہمارے کنٹرول سے نکل گیا تھا۔ ہم نے ڈالر کو 239 روپے پر کنٹرول کرنا شروع کیا اور اب ڈالر نیچے آرہا ہے۔
ان کے مطابق میں پہلے بھی کہتا تھا۔ کہ پاکستان ميں درآمد کم ہوگی تو روپیہ مضبوط ہوگا۔ ہم نے غیرضروری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی۔ ڈالر کی آمد اور اخراج میں توازن لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
حکومت کی جانب سے پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے بعد ٹوئٹر پر صحافیوں اور صارفین نے مفتاح اسماعیل کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کا انہوں نے جواب دیا۔ اور تفصیل سے بتایا کہ اوگرا کس طرح پیٹرولیم مصنوعات کا تعین کرتی ہے۔