بلوچستان کے ضلع قلات سے تعلق رکھنے والے سرجن ڈاکٹر محمد اعظم بنگلزئی نے میڈیکل کی تعلیم کوئٹہ کے بولان میڈیکل کالج سے حاصل کی مگر اُنھوں نے اسی کالج کی عمارتوں کی تعمیر میں بطور مزدور کام بھی کیا اور بعد میں اس سے منسلک ہسپتال میں سرجن بھی رہے۔
ڈاکٹر اعظم بنگلزئی کی زندگی کی کہانی ہم نے ان کے کلینک میں نہیں سنی بلکہ ان کے ساتھ ان تمام جگہوں پر گئے جہاں اُنھوں نے تعلیم کے حصول کے دوران مزدورکی حیثیت سے کام کیا۔
بولان میڈیکل کالج کی پرانی. عمارت جو کہ اب مکمل طور پر کالج کے ہاسٹل میں تبدیل ہو گئی ہے. کے مختلف حصوں کو دکھاتے ہوئے ڈاکٹر اعظم ہاسٹل کے کمرہ نمبر 16 کے سامنے دیر تک کھڑے رہے. جہاں کالج میں داخلے سے لے کر فارغ التحصیل ہونے تک وہ مقیم رہے۔
ان کے موبائل فون میں یہاں مزدوری کرنے کی ایک یادگار تصویر بھی محفوظ ہے. جس میں ان کے ہاتھ میں بیلچہ ہے۔
نئے بولان میڈیکل کالج، اس کے ہاسٹلز اور بولان میڈیل کمپلیکس ہسپتال کی عمارت، جہاں وہ مزدوری کرتے رہے، میں ہمیں لے جانے کے بعد وہ ہمیں اس مقام پر لے گئے. جہاں ان کے ایک دوست نے ایک دن مزدوری کرتے ہوئے ان کی تصویر لی تھی۔
یہ عجیب حسن اتفاق تھا کہ جب وہ اس جگہ پر ہمیں لے کر گئے. تو وہاں پر ایک عمر رسیدہ شخص اورایک نوجوان مزدوری میں لگے ہوئے تھے۔
ڈاکٹر اعظم نے اپنی پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے عمر رسیدہ مزدور کے ہاتھ سے بیلچہ لے کر ریڑھی میں مٹی بھی بھری۔