پاکستان میں حکومت نے پانچ سال سے کم عمر کے چار کروڑ 50 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کے لیے ملک گیر مہم کا آغاز کیا ہے۔
اس ملک گیر مہم کا آغاز ایک ایسے وقت ہوا ہے. جب پاکستان میں پولیو وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں گذشتہ تین سالوں کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔
انسدد پولیو مہم نے ایک بیان میں کہا کہ یہ اس سال پاکستان کی تیسری ملک گیر مہم ہے. جو حالیہ پولیو کیسز میں تشویشناک اضافے کے پیشِ نظر شروع کی گئی ہے۔ رواں سال پاکستان میں اب تک 41 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں. جبکہ 71 اضلاع پولیو سے متاثر ہیں۔
انسداد پولیو کے قومی اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں اب تک رواں سال پولیو کے 41 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں. جن میں سے بلوچستان میں 21، سندھ میں 12، خیبر پختونخوا میں 6، پنجاب اور اسلام آباد سے ایک ایک کیس شامل ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق, وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’پاکستان میں پولیو دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، جو ہمیں اس خطرے پر قابو پانے کی اجتماعی ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے۔ ہمیں متحد اور پُرعزم ہو کر اس جنگ کو لڑنا ہوگا، یہاں تک کہ ہم ایک پولیو سے پاک پاکستان کا خواب پورا کریں۔‘
انسداد پولیو مہم
انسداد پولیو مہم کے بیان میں کہا گیا کہ یہ مہم 28 اکتوبر سے 3 نومبر تک جاری رہے گی. ’جس کا مقصد پانچ سال سے کم عمر کے 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانا ہے۔ اس کے علاوہ، بچوں کی قوت مدافعت کو مضبوط کرنے کے لئے وٹامن اے. کی اضافی خوراک بھی دی جائے گی۔‘
وزیر اعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو، عائشہ رضا فاروق نے کہا ہے. کہ 28 اکتوبر سے پولیو ورکرز ملک کے ہر کونے میں پہنچیں گے اور ہر دروازے پر دستک دیں گے۔
انہوں نے والدین پر زور دیا. کہ وہ اپنے بچوں کی ویکسینیشن کو ترجیح دیں. وائرس 71 اضلاع میں پھیل چکا ہے. اور یہ ایک حقیقی خطرہ ہے۔ بطور والدین، یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے. کہ ہم اپنے بچوں کا تحفظ یقینی بنائیں۔ حکومت پاکستان پولیو ویکسین. آپ کی دہلیز پر فراہم کر رہی ہے، براہ کرم ہمارے پولیو ورکرز کو خوش آمدید کہیں، ان کی حوصلہ افزائی کریں. اور ہر موقع پر اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے لازمی پلوائیں۔‘
ایمرجنسی آپریشنز
قومی ایمرجنسی آپریشنز سینٹر برائے انسدادِ پولیو کے کوآرڈینیٹر کیپٹن (ریٹائرڈ) محمد انوار الحق. نے والدین پر زور دیا کہ وہ پولیو ورکرز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ ’پولیو ایک لاعلاج ہے. مگر پولیو ویکسین کی بدولت ہم بچوں کو اس موذی مرض سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر، ہمیں ایک قوم کی حیثیت سے متحد ہو کر اپنے بچوں کی ویکسینیشن کو یقینی بنانا ہوگا۔‘
پولیو ایک لاعلاج بیماری ہے جس سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو سب سے زیادہ خطرہ ہے۔ اس وائرس سے بچے عمر بھر .کے لیے معذور ہو سکتے ہیں، حتیٰ کہ کچھ کیسز میں بچوں کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو اس موذی مرض سے پولیو سے بچاؤ .کے قطرے پلوا کر بچایا جا سکتا ہے. اور وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔
انسداد پولیو مہم کے بیان مطابق ’متعدد بار پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے سے دنیا کے تمام ممالک پولیو سے پاک ہو. چکے ہیں، جبکہ پاکستان اور افغانستان. وہ واحد ممالک رہ گئے ہیں جہاں پولیو اب بھی بچوں کے لیے خطرہ ہے۔‘