بعض ماہرین کے خیال میں پاکستان کے بدترین اقتصادی مسائل اب آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہوں گے۔ تاہم مالیاتی پیکج لینے کے بعد سے پاکستان کی اقتصادی پالیساں آئی ایم کے زیر اثر رہیں گی۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا مرکزی بینک مسلسل بلند افراط زر پر قابو پانے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے دباؤ میں پیر کو ایک بار پھر شرح سود میں اضافہ کرے گا۔ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ایک نئے بیل آؤٹ پیکج. کی منظوری کے ایک ہفتے بعد بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے. کہ پاکستان کو اپنی مالیاتی سختی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیے۔
سولہ میں سے نو اقتصادی تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) اگلے ہفتے اپنی پالیسی میٹنگ میں سود کی کلیدی شرح کو 100 بیسس پوائنٹس (بی پی ایس) کے ساتھ 23 فیصد تک بڑھا دے گا۔
صرف ایک تجزیہ کار نے شرح سود میں پچاس بنیادی پوائنٹس سے کم اضافے کی پیش گوئی کی جبکہ دیگر چھ نے موجودہ شرح میں کسی تبدیلی کی توقع نہیں کی۔ ایس بی پی نے بڑھتے ہوئے افراط زر سے نمٹنے کے لیےشرح سود میں اپریل 2022 سے 12.25 فیصد پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا۔
مہنگائی
ایس بی پی نے جون میں یہ شرح مستحکم رکھتے ہوئے. مہنگائی کے 38 فیصد تک پہنچ جانے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن مہینے کے اختتام سے پہلے ہی بینک منتظمین نے. آئی ایم ایف سے فنڈز کے حصول کو یقینی بنانے کی کوشش میں. ایک ہنگامی میٹنگ میں ‘افراط زر کی خراب صورتحال‘ کا حوالے دیتے ہوئے شرح سود میں ایک سو بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کر دیا تھا۔
ایک معاشی محقق سمیع طارق نےکے مطابق گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے پیدا ہونے. والے افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے. ایک پیشگی اقدام کے طور پر مرکزی بینک شرح سود میں ایک سو بنیادی پوائنٹس کا اضافہ کرے گا۔