ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ انسانوں نے 1993 سے 2010 کے درمیان زمین سے بڑی مقدار میں پانی نکال کر زمین کی گردش کو ممکنہ طور پر تبدیل کر دیا ہے۔
جرنل جیوفزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق زیر زمین پانی کے خوفناک حد تک نکال دیے جانے کی وجہ سے زمین کا رخ تقریباً 80 سینٹی میٹر مشرق کی جانب جھک گیا ہے۔
ماضی میں کیے جانے والے مطالعوں میں یہ بتایا جا چکا ہے کہ زمین کے محور میں تبدیلی آئی ہے اور پانی کے حرکت کرنے کی وجہ سے زمین معمولی طور پر مختلف انداز میں گردش کرنے لگی ہے۔
سائنس دانوں کی جانب سے لگائے گئے اندازے کےمطابق انسان 1993 تا 2010 زمین سے 2 ہزار 150 گِیگا ٹن پانی نکال چکے ہیں جس کی مقدار سطح سمندر سے 6 ملی میٹر زیادہ بنتا ہے۔
پانی کی زمین کی گردش میں تبدیلی لانے کی صلاحیت پہلی بار 2016 میں دریافت ہوئی تھی۔ تاہم زیر زمین پانی کی گردشی تغیرات میں مخصوص شراکت تاحل مبہم ہے۔ اس نئی تحقیق میں محققین نے زمین کے محور کی جگہ میں تبدیلی اور پانی کی حرکت کا مشاہدہ کیا۔
اس تحقیق میں پہلے برف کی چادروں اور گلیشئروں کے اثرات کا معائنہ کیا گیا بعد ازاں مختلف تناظر میں زیرِ زمین پانی کی نو ترتیب کو دیکھا گیا۔ جنوبی کوریا میں قائم سول نیشنل یونیورسٹی کے ارضیاتی طبعیات دان اور تحقیق کے شریک مصنف کِی-ویون سیو کا کہنا تھا کہ زمین کا گردشی محور بہت تبدیل ہوتا ہے۔ تحقیق بتاتی ہے کہ زیر زمین پانی کی تقسیمِ نو کا زمین کے محور کے کھسکنے پر بڑا اثر ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کے بنائے گئے ماڈل میں معلوم ہوا کہ 2150 گِیگا ٹن پانی کے زمین سے نکالے جانے کے سبب محور 4.3 سینٹی میٹر فی سال کی رفتار 78.5 سینٹی میٹر مشرق کی جانب کھسکا ہے۔