
ملتان: ثانیہ زہرہ قتل کیس میں سیشن کورٹ نے مرکزی ملزم اور شوہر علی رضا کو گزشتہ روز سزائے موت سنا دی۔
ملتان: ثانیہ زہرہ قتل کیس میں سیشن کورٹ نے مرکزی ملزم اور شوہر علی رضا کو سزائے موت سنا دی۔
ایڈیشنل سیشن جج محسن علی خان نے دیور حیدر رضا اور ساس عذرا پروین کو عمر قید کی سزا سنائی، جبکہ سسر جیون شاہ، نند دعا زہرہ اور علی رضا کی سابقہ بیوی بری قرار پائے۔
9 جولائی 2024 کو ثانیہ کی پھندے سے لٹکی لاش سسرال سے ملی تھی۔ والد اسد عباس شاہ نے 11 جولائی کو قتل کا مقدمہ درج کرایا۔ ابتدائی طور پر بغیر پوسٹ مارٹم دفن کیا گیا. لیکن وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حکم پر قبر کشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔ پولیس نے اسے خودکشی قرار دیا. جبکہ والد کا دعویٰ ہے کہ بیٹی کو قتل کرکے خودکشی کا رنگ دیا گیا۔
گھریلو تشدد
یہ کیس گھریلو تشدد اور خواتین کے خلاف جرائم پر ملک گیر بحث کا باعث بنا۔
ڈی آئی جی ملتان صادق علی ڈوگر نے کہا تھا کہ والدین نے ابتدائی طور پر ایف آئی آر اور پوسٹ مارٹم سے انکار کیا، جس پر لاش دفنا دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں جسم پر تشدد یا فریکچر کے کوئی نشان نہیں. موت کی وجہ گلا گھٹنا ہے۔ سوشل میڈیا پر "مار کر لٹکانے” کے دعوے غلط ہیں۔
معدے، ناخنوں اور رسی کے نمونے لیے گئے ہیں تاکہ زہر یا نشہ آور چیز کا پتا چلے۔ زہر/نشہ کی رپورٹ ایک ہفتے میں جبکہ ڈی این اے رپورٹ 20 دن میں آئے گی۔ اگر کوئی اور شخص پھندا لگائے گا تو اس کا بھی پتا چل جائے گا۔
