بھارت کے مرکزی خلائی ادارے (اسرو) نے 14 جولائی جمعے کے روز اپنا چندریان 3 راکٹ کامیابی سے لانچ کر دیا۔ اسے جنوبی ریاست آندھرا پردیش میں خلائی اڈے سے مقامی وقت کے مطابق دوپہر کو تقریبا ًڈھائی بجے لانچ کیا گیا۔
خلائی گاڑي کامیابی کے ساتھ زمین سے روانہ ہوئی. اور اب چاند کی طرف اپنے سفر میں سیارے کے گرد مدار میں ہے۔ نئی دہلی کی اس کوشش کا مقصد چاند پر روؤر اتارنا ہے۔ حکام کے مطابق اس راکٹ کو 23 اگست تک چاند پر پہنچنا ہے۔
وکرم نامی مون لینڈر کو مارک 3 ہیوی لفٹ لانچ وہیکل پر نصب کیا گيا. اور اسے باہوبلی راکٹ کا نام دیا گیا ہے۔
چار برس قبل بھی بھارت نے اسی طرح کا ایک مشن لانچ کیا تھا، تاہم اس کی یہ پہلی کوشش ناکام رہی تھی۔ اس کے بعد اب اسے پھر سے لانچ کیا جا رہا ہے۔
دنیا کے صرف تین ممالک امریکہ، چین اور سابقہ سوویت یونین ہی اب تک چاند پر درست لینڈنگ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
رواں برس کے اوائل میں ایک جاپانی اسٹارٹ اپ نے بھی. چاند پر لینڈر پہنچانے کی کوشش کی تھی، لیکن یہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
موجودہ مشن کی طرح ہی بھارت نے سن 2019 میں. اسی طرح کے ایک مشن کی کوشش کی تھی اور چندرایان-2 راکٹ کے ساتھ وکرم نامی ایک روؤر بھی چاند پر پہنچانے. کی کوشش کی۔ تاہم چاند پر لینڈنگ کی کوشش کے دوران. یہ روؤر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔
ہمیں اس بارے میں مزید کیا معلوم ہے؟
چندریان 3 کو 75 ملین ڈالر سے کچھ کم بجٹ کے ساتھ بنایا گیا تھا۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے نجی خلائی لانچوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی پالیسیوں کا اعلان کیا تھا. جس کے بعد انڈین اسپیس ریسرچ ارگنائزیشن (اسرو) کا یہ لانچ ملک کا پہلا بڑا مشن ہے۔
بھارت خلائی لانچ کے مارکیٹ میں اپنی کمپنیوں کے لیے پانچ گنا حصہ بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے، جو سن 2020 کے دو فیصد سے پانچ گنا زیادہ ہے۔
بھارت نے سن 2008 میں پہلی. بار تحقیقات کے لیے چاند کے مدار میں اپنا مشن بھیجا تھا۔ پھر سن 2014 میں یہ پہلا ایسا ایشیائی ملک بن گیا، جس نے مریخ کے گرد مدار میں سیٹلائٹ کو لانچ کیا۔ اس کے تین برس بعد اس کی خلائی ایجنسی نے ایک ہی مشن میں 104 سیٹلائٹ کو لانچ کیے۔
اسرو کا گگنیان پروگرام آئندہ برس زمین. کے مدار میں تین روز کے لیے انسان بردار مشن لانچ کرنے بھی غور کر رہا ہے۔