’ایک شیشہ گیارہ سے بارہ لاکھ میں خریدنا پڑے گا‘: اولے پڑتے کیوں ہیں اور کہاں بنتے ہیں؟

اسلام آباد میں بدھ کی شام ہر کوئی اپنے عزیز و اقارب کو فون کرکے یہی پوچھ رہا تھا ’تم ٹھیک ہو، گاڑی بچ گئی؟ گھر میں زیادہ نقصان تو نہیں ہوا؟‘

اور اس کی وجہ اسلام آباد میں اچانک ہونے والی شدید ژالہ باری اور تیز بارش تھی۔

بدھ کو وفاقی دارالحکومت میں تمام دن معمول کی گرمی پڑ رہی تھی کہ اچانک بادلوں نے سورج کو اپنے حصار میں لے لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے بارش کے ساتھ شدید ژالہ باری شروع ہو گئی۔۔۔ ژالہ باری بھی ایسی کہ اسلام آباد میں رہنے والوں کا ماننا ہے. کہ ’اتنے بڑے بڑے اولے تو ہم نے زندگی میں نہیں دیکھے۔‘

چند منٹوں میں ہی اسلام آباد نے جیسے سفید چادر اوڑھ لی ہو۔

تیز بارش

اسلام آباد سمیت صوبہ خیبرپختونخوا کے بالائی علاقوں میں بھی بارش کے ساتھ شدید ژالہ باری ہوئی ہے۔ ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل میں تیز بارش کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی اور پانی میں متعدد گاڑیاں بہہ گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر گھروں، عمارتوں اور گاڑیوں کے ٹوٹے شیشوں کی تصاویر شیئر ہونا شروع ہو گئیں۔ فون کی گھنٹیاں بجنا شروع ہو گئیں. اور ہر طرف ایک دوسرے کی خیریت اور گاڑیوں اور گھر کے متعلق سوالات تھے۔

شہر میں سڑکیں ٹوٹے درختوں کے تنوں، پتوں، گندگی (تیز ہوا کے بعد) اور پانی سے بھری نظر آ رہی ہیں۔

اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے رہائشی طاہر ملک نے بی بی سی کو بتایا. کہ ان کی دو گاڑیاں گھر سے باہر پارک ہوئی تھیں اور اس ژالہ باری سے دونوں ہی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ ان کے مطابق ای الیون میں سیوریج کے ناقص انتظامات. کی وجہ سے سڑکوں پر پانی جمع ہو گیا۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.