امریکی ریاست کیلیفورنیا کی سیلیکون ویلی میں قائم ہیومن کمپنی نے اسمارٹ فون کے متبادل کے طور پر ایک اے آئی پن (آرٹی فیشل اینٹلی جنس پن) تخلیق کی ہے. جو گفتگو اور ٹائپنگ کے بجائے ٹیپنگ پر انحصار کرتی ہے۔
اس کے علاوہ اس میں موجود کمانڈز پیغامات بھیجنے اور اپ ڈیٹس وصول کرنے جیسے فرائض انجام دیں گی۔
اس حیرت انگیز تخلیق کی اہم بات یہ ہے. کہ اب آپ کو اپنے ہاتھ سے بات کرنا ہے، جی ہاں اس اے آئی ڈیوائس میں ایک لیزر کو استعمال کرکے آپ کےفون کو آپ کی ہتھیلی پر پروجیکٹ کیا گیا ہے، لیکن یہ کافی مہنگا ہے۔
اے آئی پن میں کوئی اسکرین یا ایپس نہیں ہے. اس میں ایک لیزر کو پروجیکشن سسٹم کے طور پر استعمال کیا گیا. ہے تاکہ استعمال کرنے والے شخص کی ہتھیلی پر ٹیکسٹ اور مونو کرومیٹک امیجز ڈسپلے ہوسکیں۔
ٹیک فرمز کی کوشش ہے کہ کنزیومرز کو اب اسکرین کا متبادل پیش کریں۔ اس کے لیے ایک حیرت انگیز کلپ آپ کے کپڑوں سے منسلک کردیا جائے گا، اس کا مقصد اسمارٹ فون کے غلبے کو چیلنج کرنا ہے۔
کمپنی کے مطابق یہ 16 نومبر سے امریکا میں دستیاب ہوگا. تاہم دنیا بھر میں دستیابی کے بارے میں ابھی اعلان نہیں ہوا، جبکہ اس کی قیمت 699 ڈالر ہوگی. اور 24 ڈالر ماہانہ اس کی فیس ہوگی. تاکہ یوزر کو فون نمبر اور ڈیٹا بذریعہ ٹی موبائل نیٹ ورک کے ذریعے جاری ہوسکے۔