عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ تباہ کن سیلابوں کے بعد پاکستان اب صحت عامہ کے شعبے میں تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ آلودہ پانی کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں کے باعث اب لاکھوں شہری بیمار پڑتے جا رہے ہیں۔
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل چار اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے۔ کہ پاکستان میں مجموعی طور پر لیکن سیلاب زدہ علاقوںمیں خاص طور پر اس وقت کئی ملین شہریوں کو پیٹ کی ایسی بیماریوں کا سامنا ہے، جو آلودہ پانی پینے۔ استعمال کرنے یا گندے پانی کی قربت کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔
کئی ملین پاکستانی سیلاب متاثرین کو غذائی بحران کا سامنا
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس اڈہانوم گیبرائسس نے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کی طرف سے پاکستانی سیلاب زدگان کی۔ فوری مدد کے لیے ایک نئی اپیل جاری کرتے ہوئے کہا۔ ”(پاکستانی سیلاب زدہ علاقوں میں) پانی چڑھنا بند ہو گیا ہے۔ لیکن خطرہ نہیں۔ ہم صحت عامہ کے حوالے سے ایک تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں۔‘‘
آٹھ سو ملین ڈالر سے زائد کی اپیل
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اسے پاکستان میں فوری طور پر ریسکیو اور ریلیف کارروائیوں کے لیے 816 ملین ڈالر کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ پاکستان کی تاریخ کے ان حالیہ لیکن بدترین سیلابوں کے نتیجے میں اس سال جون کے وسط سے لے کر اب تک نہ صرف دو ہزار سے زائد انسان ہلاک ہو چکے ہیں۔ بلکہ کئی ملین شہریوں کی زندگیاں ابھی تک خطرے میں ہیں۔