ترک وزارت دفاع کے مطابق جمعے کو بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے یوکرینی گندم کی اولین کھیپ برآمد کی جا رہی ہے۔ ایسا اقوام متحدہ کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے کے تحت ممکن ہو سکا۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران یوکرین سے اب تک 14 بحری جہاز روانہ ہو چکے ہیں. روس کے ساتھ طے پانے والی ڈیل کے تحت یوکرین کی بحیرہ اسود کی بندرگاہوں سے اناج کی برآمدات کی بحالی ممکن ہوئی. روسی یوکرینی جنگ شروع ہونے کے بعد یوکرینی زرعی اجناس کی برآمدات کا سلسلہ پانچ ماہ تک تعطل کا شکار رہا۔
ترکی کے ساتھ اقوام متحدہ کی ثالثی میں یہ معاہدہ گزشتہ ماہ طے پایا تھا. یوکرین اور روس کی جنگ کے سبب اناج کی سپلائی بند ہو جانے سے خوراک کی شدید قلت پیدا ہو گئی تھی. یہاں تک کہ دنیا کے کچھ خطوں میں. تو بھوک اور قحط کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔
یوکرینی بندرگاہ سے روانہ ہونے والا بحری جہاز
ترک وزارت دفاع نے کہا ہے کہ جمعے کو یوکرین کی کورنومورسک نامی بندرگاہ سے بیلیز کے پرچم والا بحری جہاز سورمووسکی ترکی کے شمال مغربی صوبے تکیرداگ کی طرف روانہ ہوا. اس پر تین ہزار پچاس ٹن گندم لدی ہوئی ہے. 24 فروری سے پہلے یوکرین اور روس مل کر دنیا بھر کو گندم کی برآمدات کا قریب ایک تہائی حصہ فراہم کرتے تھے. فروری کے اواخر میں روس نے اپنے ہمسایہ ملک یوکرین کے خلاف خود ماسکو کے بقول ایک ‘خصوصی آپریشن‘ شروع کیا تھا. جس کا مقصد یوکرین کو ‘غیر فوجی‘ بنانا تھا۔
یوکرین کے پاس گزشتۃ سال کی فصل سے اب تک تقریباً 20 ملین ٹن اناج بچا ہوا ہے. جبکہ اس سال بھی گندم کی کٹائی سے اتنی ہی گندم یعنی قریب 20 ملین ٹن پیداوار کا تخمینہ لگایا گیا ہے.خوراک کی فراہمی سب کے لیے، موجودہ صدی کا اہم ترین چیلنج
ترک حکومت کے مطابق مارشل آئی لینڈ کے جھنڈے والا اسٹار جہاز لورا بھی پیودینی کی بندرگاہ سے روانہ ہو چکا ہے. جس پر ایران کے لیے 60 ہزار ٹن گندم لدی ہوئی ہے. اطلاعات کے مطابق اس معاہدے کے تحت اب تک زیادہ تر مال بردار بحری جہاز جانوروں کی خوراک یا ایندھن کے طور پر استعمال ہونے والی گندم لے کر روانہ ہوئے ہیں.
سب سے زیادہ متاثرہ ممالک
بتایا گیا ہے کہ روسی یوکرینی جنگ شروع ہونے کے بعد سے عالمی سطح پر اناج کی کمی کے خطرات پیدا ہو گئے تھے. اور چند ممالک اس قلت کا سب سے زیادہ شکار ہوئے. گزشتہ روز یوکرین نے کہا تھا کہ وہ جہاز اس کی بندرگاہ میں لنگر انداز ہونے والا ہے. جو اناج لے کر ایتھوپیا کے لیے روانہ ہوگا۔ اقوام متحدہ کے ذریعے طے شدہ معاہدے کے تحت تمام بحری جہازوں کا پہلے استنبول میں معائنہ کیا جاتا ہے. استنبول میں اقوام متحدہ، ترکی، روس اور یوکرین کے اہلکاروں پر مشتمل ایک رابطہ مرکز قائم ہے. جو تمام کارگو بحری جہازوں کا حتمی روانگی سے پہلے معائنہ کرتا ہے.
غذائی قلت سے عالمی قحط پھیلنے کا خدشہ، ورلڈ بینک کا انتباہ
رازونی نامی بحری جہاز معاہدے کے تحت یوکرین سے روانہ ہونے والا پہلا جہاز تھا، جو جمعرات کے روز ترکی میں لنگر انداز ہوا۔ وہاں سے وہ آج جمعے کو مصر کی طرف روانہ ہو گیا. یہ اطلاعات شپ ٹریکنگ ڈیٹا. سے حاصل ہوئیں۔ دریں اثنا لبنان میں اس اناج کے ابتدائی خریدار نے اس کی ترسیل سے انکار کر دیا۔
دیگر جہازوں کی تفصیلات
استنبول کی معروف شپنگ کمپنی ٹوروس جس نے رازونی شپ سے ترکی میں اناج کی آف لوڈنگ کا بندوبست کیا. نے جمعرات کے روز کہا. تھا کہ اس جہاز پر لدی 26 ہزار پانچ. سو ستائیس ٹن مکئی میں سے ڈیڑھ ہزار ٹن جنوبی. ترکی کی بندرگاہ مارسین پر اتار لی جائے گی. اور بقیہ مصر پہنچا دی جائے گی۔
راحمی ژاگچی کنٹینر شپ جو یوکرین سے استنبول کے لیے منگل کے روز روانہ ہوا تھا. وہ جمعے کو آبنائے باسفورس کے شمالی سرے پر لنگر انداز ہو گیا. جبکہ مصطفیٰ نیجاتی کارگو شپ جو گزشتہ اتوار .کو اٹلی کے لیے روانہ ہوا تھا. وہ جنوبی سرے پر لنگر انداز ہوا ہے۔
ان کے علاوہ استنبول کی جی سی سی ٹیم کی طرف سے معائنے کے بعد چار دیگر بحری جہازوں کو بھی یوکرین کے سفر کی اجازت مل گئی. ترک وزارت دفاع نے جمعرات کے روز بتایا کہ جو شپ یوکرین پہنچے تھے. وہ تب لوڈ کیے جا رہے تھے. تاہم یہ امر ہنوز واضح نہیں. کہ یہ شپ وہاں سے کب روانہ ہوں گے. اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ یوکرینی .اجناس کی برآمد پر اتفاق کے بعد اناج کی برآمدات کے لیے زیر استعمال بحری جہازوں کی تعداد میں اضافے کی توقع ہے.