
برطانیہ نے پاکستانی ایئرلائنز پر عائد فضائی پابندی ہٹانے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
برطانوی ہائی کمیشن کے ترجمان کے مطابق. یہ فیصلہ برطانوی ایئر سیفٹی بورڈ نے پاکستان کی جانب سے کیے گئے اصلاحاتی اقدامات کے بعد کیا ہے۔ترجمان کا کہنا تھا. کہ اب پاکستانی ایئرلائنز برطانیہ کے لیے پروازیں چلانے کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرا سکتی ہیں۔ اس فیصلے کے بعد قومی ایئر لائن سمیت دیگر نجی ایئرلائنز کو ایک بار پھر. برطانیہ کے مختلف شہروں کے لیے فضائی سروس کی بحالی کا موقع حاصل ہو گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے تصدیق کی ہے. کہ پاکستان کو برطانیہ کی ایئر سیفٹی فہرست سے نکال دیا گیا ہے. اب تمام پاکستانی فضائی کمپنیاں برطانیہ کے لیے پروازوں کی اجازت حاصل کرنے کے لیے درخواست دے سکتی ہیں۔
.برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق
برطانوی ہائی کمشنر کے مطابق برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی نے پاکستان میں فضائی تحفظ کے نظام میں بہتری کے بعد پاکستانی فضائی کمپنیوں پر عائد پابندیاں ختم کر دی ہیں. تاہم ہر فضائی کمپنی کو برطانیہ میں پروازوں کے آغاز سے قبل. برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے الگ اجازت نامے حاصل کرنا ہوں گے۔
برطانیہ میں ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہا. کہ میں برطانیہ اور پاکستان کے ماہرین ہوا کی شکر گزار ہوں. جنہوں نے بین الاقوامی معیار کے مطابق بہتری کے لیے مشترکہ کام کیا، اگرچہ پروازوں کی بحالی میں وقت لگے گا، لیکن جیسے ہی انتظامی معاملات مکمل ہوں گے. میں اپنے اہلِ خانہ اور دوستوں سے ملنے کے لیے پاکستانی ایئرلائن سے سفر کی منتظر ہوں۔ انہوں نے کہاکہ برطانیہ کی ایئر سیفٹی فہرست سے کسی ملک یا فضائی کمپنی کا نام نکالنے کا فیصلہ ایک آزاد اور تکنیکی عمل کے تحت کیا جاتا ہے. جس کی نگرانی ایئر سیفٹی کمیٹی کرتی ہے۔ واضح رہے کہ جولائی 2020 میں پائلٹس کے جعلی لائسنس اسکینڈل سامنے آنے کے بعد برطانیہ سمیت یورپی ممالک نے پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس فیصلے سے نہ صرف قومی ایئر لائن کی بین الاقوامی پروازیں متاثر ہوئی تھیں. بلکہ پاکستان کی فضائی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا تھا۔ حکام کے مطابق حالیہ فیصلہ پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے اصلاحات. تربیت اور نگرانی کے نظام میں بہتری کے نتیجے میں کیا گیا ہے۔ سول ایوی ایشن اور ایئر لائن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو براہِ راست فضائی سہولیات میسر آئیں گی۔