آسٹریلیا میں ایک خاتون کو ہائیکنگ کے دوران گرنے والے اپنے موبائل فون کو اٹھانے کی کوشش اتنی مہنگی پڑ گئی کہ انھیں دو چٹانوں کے بیچ گہرے شگاف میں کئی گھنٹے گزارنے پڑے اور سات گھنٹے کے ریسکیو آپریشن کے بعد ہی وہ اس کھائی سے باہر نکل پائیں۔
یہ واقعہ چند روز پہلے کا ہے. جب میٹلڈا نیو ساؤتھ ویلز کے علاقے ہنٹر ویلی میں ہائیکنگ کر رہی تھیں. تو ان کا موبائل شگاف میں گر گیا۔
اپنا موبائل نکالنے کی کوشش میں ان کا پاؤں پھسلا اور وہ منہ کے بل تین میٹر گہرے شگاف میں گر گئیں اور یوں میٹلڈا کی آزمائش کا آغاز ہوا اور وہ لگ بھگ سات گھنٹے تک اس شگاف میں پھنسی رہیں۔
میٹلڈا کو بچانے کے لیے کیا جانے والا ریسکیو آپریشن چیلینجز سے بھرپور رہا. جس میں چٹان کے کئی پتھروں کو کاٹ کے ہٹانا پڑا۔
اس مشکل ترین ریسکیو آپریشن میں وہ تو بچ گئیں. مگر ان کا فون نہ مل سکا۔
خاتون کو باہر
500 کلوگرام کی چٹان کو درمیان سے ہٹانے کے بعد بھی ان کے سامنے یہ چیلنج تھا کہ متاثرہ خاتون کو باہر کیسے نکالا جائے۔
نیو ساؤتھ ویلز ایمبولینس سروس کے ایک اہلکار پیٹر واٹس نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں اس سے متعلق تجربات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’بطور ریسکیو اہلکار مجھے کبھی بھی اس طرح کے چیلینج کا سامنا نہیں رہا. لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ مشکل ٹاسک ناقابل یقین حد تک فائدہ مند رہا۔‘
امدادی کارکنوں کے پہنچنے سے پہلے تک وہ ایک گھنٹے سے زیادہ تک وہاں منہ کے بل گری رہی تھیں. اور اس دوران ان کے دوستوں نے انھیں نکالنے کی کوششیں تو کیں لیکن کامیاب نہ ہو سکے۔
ایمبولینس سروس کی طرف سے جاری کی گئی. تصاویر میں وہ اپنے پیروں کے بل پتھروں کے درمیان لٹکتی دیکھی جا سکتی ہیں جبکہ دیگر تصاویر میں اس مقام کو چوڑا. کرنے کی پیچیدہ کوششوں کو بھی دکھایا گیا۔
ایمرجنسی سروسز کو انھیں نکالنے کے لیے کافی بڑا خلا پیدا کرنے کی ضرورت پیش آئی۔