صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد میں مبینہ شادی سے انکار پر ایک خاتون پر تشدد کے مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے مرکزی ملزم کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
ادھر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے درج کردہ ایف آئی اے کے مطابق متاثرہ خاتون کا کہنا ہے۔ کہ شادی کی پیشکش ٹھکرانے پر ان فیصل آباد کی ایک دوست کے اہلخانہ نے۔ دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر ان پر تشدد کیا۔ جنسی ہراسانی کی اور برہنہ ویڈیو بنا کر بلیک میل کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق ’ملزمان نے 10 لاکھ روپے مانگے اور دھمکی دی کہ برہنہ ویڈیوز اور قابل اعتراض مواد سوشل میڈیا۔ پر شیئر کر دیا جائے گا۔‘
ابتدائی تفتیشی رپورٹ میں ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ۔ ان کی ایک ٹیم نے گھر پر چھاپے میں ملزمان کے موبائل اور دیگر ڈیوائسز (آلات) ضبط کیے ہیں۔ جن کے تکنیکی جائزے سے معلوم ہوا ہے۔ کہ تشدد کے بعد برہنہ اور قابل اعتراض ویڈیوز واٹس ایپ اور فیس بک میسنجر کے ذریعے شیئر کی گئیں۔ اور اس مواد کو متاثرہ خاتون کے رشتے داروں کو بھیجا گیا۔
فيصل آباد پوليس
ادھر سی پی او فیصل آباد عمر سید نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے ایک خاتون کے علاوہ تمام نامزد ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے۔ اور خاتون کا نام ای سی ایل پر ڈال دیا گیا ہے۔ تاکہ وہ بیرون ملک فرار نہ ہو سکیں۔
عمر سید کا یہ بھی کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون کی حفاظت کے لیے۔ فیصل آباد پولیس سکواڈ فراہم کر دیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ’چھاپے کے دوران ملزم کے قبضے سے بھاری مقدار میں جدید اسلحہ برآمد ہوا۔‘
دریں اثنا سوشل میڈیا پر متاثرہ خاتون کی ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے۔ جس میں وہ مبینہ طور پر تشدد کرنے والوں سے معافی مانگ رہی ہیں تاہم بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ یہ ویڈیو پرانی ہے۔
ایف آئی آر میں تشدد اور ریپ کی دفعات شامل
بی بی سی کے پاس موجود ایف آئی آر ۔کی کاپی کے مطابق چھ معلوم اور 10 نامعلوم ملزمان نے فیصل آباد کی رہائشی خاتون کو شادی سے انکار پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
مرکزی ملزم کو فیصل آباد سمیت ملک کی ایک معروف کاروباری شخصیت بتایا جا رہا ہے۔ ملزمان میں دو خواتین بھی شامل ہیں جن۔ میں سے ایک خاتون مرکزی ملزم کی بیٹی اور ایک ملازمہ ہیں۔ پولیس کے مطابق ملازمہ بھی گرفتار افراد میں شامل ہیں۔