رمضان المبارک میں کتنے کپ کافی پینی چاہیے؟

2
0

اکثر لوگوں کا ماننا ہے کہ کافی پینے کے شوقین افراد کو افطار اور سحری. کے درمیان کیفین کی مقدار کم لینی چاہیے۔

اسے حوالے سے غذائی ماہر ڈاکٹر رویدہ ادریس نے ’عرب نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے. اس کی علامات اور روزے کی. حالت میں آنے والی مشکلات کا حل بھی تجویز کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کافی پینے. سے لوگ جسمانی طور پر زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں. اور وہ دن بھر میں ایک ہزار زیادہ قدم چلتے ہیں جبکہ اس کا استعمال نہ کرنا بے چینی، تھکاوٹ اور غنودگی کا احساس دلاتا ہے۔

کیفین کا استعمال جسم میں موجود نیوروٹرانسمیٹر اور ہارمونز کی مقدار میں اضافہ کرتا ہے. جس کی وجہ سے اگر اسے پینا چھوڑ دیا جائے تو کام پر توجہ مرکوز کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

کیفین کی مقدار

ڈاکٹررویدہ ادریس کا کہنا تھا. کہ رمضان میں ان مشکلات سے دور رہنے کے لیے بہترین حل یہ ہے. کہ رمضان سے ایک ماہ قبل کیفین کی مقدار کو کم کرنا شروع کردیں. تاہم اگر آپ ایسا نہ کرسکیں تو افطار کے بعد اور سحری سے پہلے زیادہ سے زیادہ پانی پئیں، نیند کریں، چکنائی والی اشیا سے دور رہیں. اور زیادہ چینی سے پرہیز کریں۔

35 سالہ ماہر غذائیت انجلی چاولہ نے بتایا. کہ روزے کے حالت میں جب کافی سے دور رہنا پڑے. تو ورزش کو اپنی طرز زندگی میں شامل کریں، ورزش کے دوران پسینہ آنے سے ایڈرینالین خارج ہوتا ہے. جس کے بعد آپ کو کام پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد ملتی ہے۔

انہوں نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران گہری سانس لینا بھی اچھی تکینک ہے، گہری سانس لینے سے آپ کے پٹھوں کو آرام ملتا ہے. اور اس سے چڑچڑاپن بھی دور ہوتا ہے۔

غذائی ماہرین

کچھ غذائی ماہرین افطار کے دوران یا اس کے فوراً بعد کافی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔

تاہم ماہر غذائیت انجلی چاولہ نے کہا کہ رمضان میں دیر رات یا سحری کے وقت کافی پینے سے بے خوابی اور پانی کی کمی کا احساس زیادہ ہوگا جس سے روزہ برداشت کرنے میں مشکل پیش آسکتی ہے۔

غذائی ماہرین نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ صرف رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں بھی کیفین کی مقدار کم لینی چاہیے کیونکہ کیفین کی زیادہ مقدار ذہنی اور جسمانی دونوں طرح کے مضر اثرات کا سبب بن سکتی ہے۔

کافی پینے کی شوقین 20 سالہ لڑکی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’میں بہت زیادہ کافی پیتی ہوں اور جب مجھے احساس ہوا کہ کیفین کی مقدار زیادہ ہو رہی ہے تو رمضان میں شدید سر میں درد ہونے لگا جس کی وجہ سے میری کام میں دلچسپی نہیں رہتی تھی‘۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.