2018 میں ستارہ امتیاز حاصل کرنے والے عالمی شہرت یافتہ پاکستانی قوال و گلوکار راحت فتح علی خان. کو ’ہلال امتیاز‘ سے نواز دیا گیا جس کے بعد وہ تنقید کی زد میں آگئے ہیں، ایسے میں اداکارہ جویریہ سعود نے بھی انہیں نہ بخشہ۔
خیال رہے کہ یوم پاکستان کے موقع پر ملک بھر سے مختلف شعبے سے تعلق رکھنے والے کُل 397 افراد اور کوویڈ 19 کے دوران شہید ہونے والے 299 شہدا کو سول ایوارڈز دیے گئے۔
ان افراد میں شعبہ ادب، موسیقی، فن و ثقافت سے تعلق رکھنے والے مایہ ناز فنکار بھی شامل تھے۔ جنہیں ان کی گراں قدر خدمات سر انجام دینے. پر صدارتی اعزازات سے نوازا گیا۔
اس موقع پر صدرِ مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے عالمی شہرت یافتہ پاکستانی قوال راحت فتح علی. خان کو پاکستانی اور جنوبی ایشیائی موسیقی کی صنعت کے لیے. خدمات پر پاکستان کے دوسرے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’ہلال امتیاز‘ سے نوازا گیا۔
ویڈیو کلپ شیئر
اعزاز ملنے کی خوشی میں راحت فتح علی خان نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ پر ایوارڈ ملنے کی مختصر ویڈیو کلپ شیئر کی اور اپنے چاہنے. والوں کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ بھی اداکیا۔
انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ میں تہہ دل سے شکرگزار ہوں کہ معزز صدر کی طرف سے مجھے ہلالِ امتیاز اور ستارہ امتیاز جیسے اعزازات سے نوازا گیا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں اپنے پیارے خاندان، دوستوں اور مداحوں کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں جن کی غیر متزلزل پیار و محبت کی وجہ سے یہاں تک پہنچا ہوں. اور اس سفر کو ہم ایک ساتھ مزید جاری رکھیں گے۔
تاہم جیسے ہی راحت فتح علی خان کی مذکورہ ویڈیو وائرل ہوئی تو سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تبصروں کا سیلاب امڈ آیا، بعض صارفین نےانہیں اعزاز ملنے پر مبارک باد پیش کی. تو کئی صارفین اس پر غم و غصے کا اظہار بھی کیا۔
ان تمام تبصروں خاص توجہ کا مرکز اداکارہ. جویریہ سعود کا طنز بن گیا۔
جویریہ سعود نے ملک کے اعلیٰ سول ایوارڈ ملنے پر. عالمی شہرت یافتہ پاکستانی قوال و گلوکار راحت فتح علی خان کو ‘دم والا پانی’ یاد دلا دیا. اور لکھا کہ ’بابا جی کا پڑھا ہوا پانی کام آگیا‘۔
دم والے پانی کا معاملہ کیا ہے؟
رواں سال 27 جنوری کو سوشل میڈیا پر راحت فتح علی خان کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی. جس میں وہ اپنے گھریلو ملازم پر تشدد کررہے تھے، مذکورہ ویڈیو میں گلوکار اپنے ملازم سے کسی بوتل کا پوچھ رہے تھے۔
اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے راحت فتح علی خان کا کہنا تھا کہ وہ کوئی دوسری بوتل (شراب) نہیں تھی بلکہ اُس بوتل میں اُن کے پیر کا دم کیا ہوا پانی تھا. اور وہ بوتل اُس شاگرد سے کھو گئی تھی۔