
دستیاب سُراغ صرف ایئرپوڈز کی لوکیشن کا تھا اور ڈھونڈنے کے لیے سارا شہر۔۔۔
اس کہانی کی ابتدا دبئی میں لگ بھگ ایک سال قبل اُس وقت ہوئی جب ایک برطانوی شہری مائلز کے ایئر پوڈز ایک ہوٹل سے غائب ہو گئے اور ایک سال بعد اُن کی لوکیشن پاکستان میں صوبہ پنجاب کے شہر جہلم میں پائی گئی۔
مائلز نے اپنی ڈیوائس حاصل کرنے کے لیے پاکستان کی حکومت اور پنجاب پولیس سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کے ذریعے رابطہ کیا۔ پنجاب پولیس کی جانب سے ایک انوکھی ترکیب اپنائی گئی. اور مائلز نے اپنے پسندید ایئرپوڈز لینے کے لیے خود 2700 کلومیٹر کا سفر کر کے پاکستان آنے کی ٹھانی۔
لیکن یہ ایئر پوڈز جہلم شہر تک کیسے پہنچے اور پولیس نے ان کا سراغ کیسے لگایا؟ بی بی سی نے اس تحریر میں جہلم کی پولیس اور یہ ایئرپوڈز دبئی سے پاکستان لانے والے شخص سے بھی تفصیل سے بات کی ہے۔
’باریک بینی سے تلاش کا کام کیا گیا‘
جہلم کے ڈسڑکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) طارق عزیز کہتے ہیں. کہ برطانوی شہری مائلز کی جانب سے چند دن قبل پنجاب پولیس، جہلم پولیس اور حکومت پاکستان کو ایکس پر ٹیگ کر کے کہا گیا تھا کہ اُن کے دبئی میں گُم ہونے والے ایئر پوڈ اِس وقت پاکستان کے شہر جہلم میں موجود ہیں۔
طارق عزیز کے مطابق ’اس پر جہلم پولیس نے ایکس ہی پر اُن سے رابطہ قائم کیا. اور ان سے مزید معلومات حاصل کی گئیں۔‘
طارق عزیز کہتے ہیں کہ ’مائلز ابتدائی طور پر تو جہلم کی لوکیشن بتا رہے تھے۔ ان سے وہ لوکیشن حاصل کر کے خود جدید طریقے سے تفتیش کی گئی۔ ایک دفعہ جب لوکیشن سمجھ میں آ گئی. تو اس وقت لوکیشن پر موجود ہزاروں افراد سے انٹرویو اور تلاش کا کام ممکن نہیں تھا۔‘
گم یا چوری
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایئر پوڈ مبینہ طور پر دبئی میں گم یا چوری ہوئے تھے۔ پولیس نے مزید ٹریکنگ کا کام کیا اور ایک مخصوص آبادی کی نشان دہی ہوئی کہ اس مقام پر ایئر پوڈز ہو سکتے ہیں۔۔۔ اس کے بعد ہم نے انسانی ذرائع استعمال کرنے کا فیصلہ کیا۔‘
طارق عزیز کہتے ہیں کہ ’ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کو ٹاسک سونپا گیا. کہ وہ اس مخصوص علاقے میں پتا کریں کہ اس علاقے میں حالیہ دنوں میں کون کون دبئی سے واپس آیا ہے۔ ان لوگوں کے نام، پتے حاصل کر کے ان سے انٹرویو کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔‘