جرمن تحقیق کے مطابق: مکڑیاں انسانوں کی طرح نیند میں خواب دیکھ سکتی ہیں

3
0

سائنسدانوں کو مکڑیوں میں انسانی خواب جیسی حالت سے ملتے جلتے نمونوں کے شواہد ملے ہیں، ان شواہد سے نیند کے سائیکل کی ابتدا، ارتقا اور افعال کے متعلق مزید معلومات ملتی ہیں۔

پیر کو جریدے پی این اے ایس میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں خصوصی کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے مکڑی کے بچوں کا چھلانگ لگاتے ہوئے مشاہدہ کیا گیا۔ اور پتا چلا کہ رات کو آرام کرتے وقت مکڑیوں کے اعضا پھڑک رہے تھے۔ ان کی آنکھوں میں ریٹینا حرکت کر رہے تھے۔ اور ان کی ٹانگیں مڑ گئیں۔

محققین جن میں جرمنی کی یونیورسٹی آف کونستانز کے محققین بھی شامل تھے۔ نے اس پیٹرن کو ’آر ای ایم نیند جیسی حالت‘ قرار دیا ہے۔

آر ای ایم یا آنکھوں کی تیز حرکت، نیند کا خواب دیکھنے سے قریب تر ایک مرحلہ ہے۔ جس کے دوران انسانی دماغ کے کچھ حصوں میں حرکت کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

جانوروں ميں نيند کے مراحل

اگرچہ گذشتہ مطالعات سے جانوروں میں نیند اور نیند جیسی صورتحال کے شواہد ملے ہیں۔ جن میں کچھ کیڑے مکوڑے اور یہاں تک کہ شارک جیسی سمندری مخلوق بھی شامل ہیں۔

سائنسدانوں نے کہا کہ جانوروں کے گروہوں میں نیند کے مختلف مراحل ابھی تک واضح نہیں ہیں۔

آر ای ایم نیند کا مطالعہ اب بھی بالخصوص زمینی ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں خصوصا ممالیہ جانوروں اور پرندوں پر ’بڑی حد تک مرکوز‘ ہے۔

سائنسدانوں نے کہا کہ آر ای ایم نیند کی کراس سپیسیز کا موازنہ خاص طور پر مشکل رہا ہے کیوں کہ حرکت کرنے والی آنکھیں صرف محدود جانوروں میں ہوتی ہیں- خاص طور پر کیڑوں اور ان کے دیگر قریبی متعلقہ گروہوں میں نہیں ہیں۔

تاہم کودنے والی مکڑیاں نیند کے اس مرحلے کا مطالعہ کرنے کا ایک ذریعہ ہیں کیوں کہ یہ مخلوق۔ جو ناخن کے سائز کی ہوتی ہے۔ نگاہوں کو ری ڈائریکٹ کرنے کے لیے متحرک ریٹینا ٹیوبز کی حامل ہوتی ہیں۔

محققین نے کہا کہ ان اقسام کی مکڑیوں میں ان حرکات کا براہ راست مشاہدہ ان کے عارضی طور پر شفاف ایکزوسکیلٹن سے کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیے

تحقيق ميں کيمروں کا استعمال

اس نئی تحقیق میں رات کے وقت چھلانگ لگانے والی مکڑیوں کا مشاہدہ کرنے کے لیے بنائے گئے کیمروں کا استعمال کرتے ہوئے۔ سائنسدانوں نے اعضا کے پھڑکنے کے ساتھ ساتھ ریٹینا کی حرکات کا مشاہدہ کیا۔

محققین ایک چھلانگ لگانے والی مکڑی میں ’ٹانگ کی حرکت کے پرانے رویوں‘ کا بھی بتاتے ہیں۔ جس میں اعضا کا سٹرنم کی طرف سکڑاؤ بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مشاہدات انسانوں اور دیگر ممالیہ جانوروں، جیسے زمینی ریڑھ کی ہڈی والے جانوروں میں آر ای ایم نیند کے متوازی ہیں۔

سائنسدانوں نے لکھا کہ ’باقاعدہ دورانیے اور وقفوں سمیت مشاہدہ کردہ ریٹینا کی نقل و حرکت مستقل تھی۔ اور رات کے دوران دونوں میں اضافہ ہوتا رہا۔‘

محققین نے وضاحت کی کہ ’لرزش اور باقاعدگی سے ٹانگوں کا سکڑنا اور ریٹینا کی حرکات کے ساتھ ان کی ہم آہنگی کو دیکھتے ہوئے۔ حرکت کی دونوں اقسام نیند جیسے ایک ہی مرحلے کے مختلف تاثرات دکھائی دیتی ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ نتائج آر ای ایم نیند پر روایتی سمجھ بوجھ کو چیلنج کرتے ہیں۔

محققین نے نتیجہ اخذ کیا ’اس گہرے سوال کے ساتھ کہ کیا اچھلنے والی مکڑیاں خواب دیکھ رہی ہوں گی۔ قیاس کیا گیا ہے کہ آر ای ایم نیند کے دوران آنکھوں کی نقل و حرکت کے پیٹرنز کا خواب دیکھتے ہوئے محسوس ہونے والے بصری منظر سے براہ راست تعلق ہے۔‘

اگرچہ نیند جانوروں میں پائی جانے والی ایک عام خصوصیت ہے۔ لیکن یہ تلاش کرنا ابھی باقی ہے۔ کہ آر ای ایم جیسی نیند بھی اتنی ہی پائی جاتی ہے۔

سائنسدانوں نے نشاندہی کی کہ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کم بصری اقسام میں نیند کے یہ مراحل کیسے ہوتے ہیں۔

تبصرہ کريں

آپکی ای ميل پبلش نہيں نہيں ہوگی.